چیئرمین ریلوے پینشنرز ایسوسی ایشن محمد اسلم عادل بٹ کی قیادت میں وفد کی چیف ایگزیکٹو آفیسر سے ملاقات، 21 نکاتی ڈیمانڈ نوٹس پیش کر دیا گیا

لاہور (پی این آئی) چیئرمین آل پاکستان ریلوے پینشنرز ایسوسی ایشن محمد اسلم عادل بٹ کی قیادت میں وفد نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر/جنرل مینجر پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور سے پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹر آفس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پاکستان ریلویز کی جانب سے ممبر فنانس وزارت ریلویز اسلام آباد، فنانشل ایڈوائزر اینڈ چیف اکاؤنٹ آفیسر پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور، ڈپٹی جنرل مینیجر پاکستان ریلویز ہیڈ کوارٹر اور چیف پرسانل آفیسر پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور شریک ہوئے۔

ملاقات کے دوران آل پاکستان ریلوے پینشنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پینشنرز کو لاحق مسائل کے حل کے لئے 21 نکات پر مشتمل پیش کئے جانے والے ڈیمانڈ نوٹس پر ایسوسی ایشن کی اعلٰی قیادت اور ریلوے افسران کے درمیان بڑے اچھے ماحول میں تمام مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ جنرل سیکرٹری اورنگ زیب تنولی کی جانب سے درج ذیل ایجنڈے پر بھر پور روشنی ڈالی گئی

1۔پینشنرز کی پینشن کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔

2۔ یکم جنوری2021 سے لیکر ابھی تک ریٹائرڈ ہونے والے اور وفات پا جانے والے ملازمین کو پینشن کے علاوہ کوئی بھی واجبات ادا نہیں کیئے گئے ہیں ۔

3۔ دوران سروس وفات پاجانے والے ملازمین کی گروپ انشورنس کی ادائیگی بھی گزشتہ کئی سالوں سے نہیں کی گئی ہے

4۔ بیواؤں کو بینویلنٹ فنڈ کی صورت میں ملنے والی گرانٹ گزشتہ کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہے۔بینویلنٹ فنڈ کی مد میں 15/ 2014 میں٪ 40 اضافہ کیا گیا تھا مگر بیواؤں کو اس کے ایریر سے تا حال محروم رکھا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں بینویلینٹ فنڈ کی ادائیگی کا کوئی بھی باقائدہ طریقہ کارموجود نہیں ہے بلکہ اس میں ذاتی پسندیدگی اور ناپسندیدگی کا بہت بڑا عنصر موجود پایا گیا ہے۔ اس معاملہ میں گہرائی کے ساتھ غور وخوض کی اَشَد ضرورت ہے تاکہ تمام بیواؤں کو برابری کی سطع پر اُن کے حقوق کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔

5۔ بیٹےاور بیٹی کی شادی پر ملنے والی میریج گرانٹ کی ادائیگی بھی گزشتہ کئی سالوں سے نہیں کی جا رہی ہے۔

6۔ ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو فیئر ویل گرانٹ سے بھی تاحال محروم رکھا گیا ہے۔

میرج گرانٹ اور فیئر ویل گرانٹ کے لیئے کوئی عَلَیحِدَہ فنڈ مختص نہیں کیا گیا اس کی ادائیگی بینویلنٹ فنڈ کی مد میں ملنے والی گرانٹ سے کٹوتی کر کےکی جاتی ہے جس کی وجہ سے بیواؤں کی ادائیگیا ں تعطل کا شکار ہو رہی ہیں اس مدِ میں ایسوسی ایشن کی جانب سے تجویز پیش کی جاتی ہے کہ میرج گرانٹ اور فیئر ویل گرانٹ کی ادائیگی کے لیئے عَلَیحِدَہ سے فنڈ مختص کیا جائے ۔تاکہ بینویلنٹ فنڈ ، میرج گرانٹ اور فیئر ویل گرانٹ کی ادائیگیاں بغیر کسی تعطل کے بروقت کی جاسکیں۔

7۔ جو آفیسر/ ملازم سرکاری مکان/ بنگلہ میں رہتے ہیں اُنہیں ریٹائرمنٹ کے ایک سال تک کی مذکورہ مکان /بنگلہ میں رہائش احتیار کرنے کی قانونی طورپراجازت ہوتی ہے ۔اور ایک سال کے بعد مکان/بنگلہ خالی کرا لیا جاتا ہے۔ان ملازمین کے تمام واجباب کی ادائیگی مکمل ہوجانے تک ان کو ان کی سرکاری رہائش گاہوں سے بے دخل نہ کیا جائے۔

8۔ جیسا کہ ریلوے ملازمین کی اکثریت اپنے آبائی شہروں سے دور اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دیتے ہیں ۔ یا پھر پروموشن کی صورت میں اُن کے تبادلے دوسرے ڈویژنوں میں کردیے جاتے ہیں اور وہ وہیں سے ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں ۔ ریٹائرڈ منٹ کے بعد ان کو پینشن یا پھر دوسری کسی قانونی چارہ جوئی کے سلسلے میں اُسی ڈویژن سے رابطہ کر نا پڑتا ہے جہاں سے وہ ریٹائرڈ ہوتا ہے۔ضعیف العمری میں اُنہیں سفرکی صعوبتوں کے ساتھ ساتھ رہائش اور کھانے پینے کی مد میں اُنہیں بھاری اخراجات کا بوجھ اُٹھانا پڑتا ہے ۔اسی طرح اس ملازم کی وفات کے بعد اُس کی بیوہ کو پینشن کی تبدیلی کے لئے اُس ڈویژن جانا پڑتا ہے جہاں سے اُن کا شوہر ریٹائرڈ ہوا ہوتا ہے ۔اسی طرح اُن کے بچوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انتہائی تکلیف دہ مرا حل سے گزرنا پڑتا ہے۔

اس مد میں تجویز ہے کہ ریٹائرڈ منٹ کے بعد مذکورہ ریٹائر ڈ ملازم کے تمام تر کاغذات اُ س کے آبائی رہائش والے قریب ترین ڈویژن میں بھیج دیے جائیں ۔ تاکہ وہ سفر کی تکالیف اور باقی دوسرے اخراجات سے بچ سکے ۔

9۔ریٹائرڈ ملازمین کو پوسٹ ریٹائرڈ منٹ پاس پر صرف 4 فیملی ممبر کو سفر کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے 4 افراد سے زیادہ افراد کے سفر کرنے پر دس فیصد کرایہ وصول کیا جاتا ہے ۔ پینشنرز، بیواؤں اور یتیم بچوں کو ملنے والی قلیل پینشن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ۔ان کو بھی حاضر سروس ملازمین کی طرح پوسٹ ریٹائرڈ منٹ پاس پر مفت سفر کرنے کی سہولت مہیا کی جائے۔

10۔تمام ڈویژنوں میں ہزاروں کی تعداد میں پینشنرز اکاؤنٹس تاحال اکاؤنٹ آفس کی جانب سے سیپ پر منتقل نہیں کئے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے پینشنرز کی پینشن کی لیٹ ادائیگی کے ساتھ ساتھ کئی اور پیچیدہ مسائل بھی جنم لے رہے ہیں ۔ کراچی ڈویژن ان مسائل میں سرِ فہرست ہے ۔ جہاں ضعیف العمر پینشنرز ،بیواؤں اور یتیم بچوں کو انتہائی تکلیف دہ اور پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

11۔ پینشنرز اور ادارے کے درمیان ۔ مڈل مین ، اور کمیشن مافیہ کے کردار کا خاتمہ کرنے کے لیئے ضروری ہے کہ ضعیف العمر پینشرز، بیواؤں اور یتیم بچوں کے تمام واجبات کی ادائیگیاں بذریعہ بینک اکاؤنٹس کی جائیں ۔

12۔ پینشنرز کی مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ۔ راولپنڈی ڈویژن کی طرح باقی تمام ڈویژنوں میں بھی سہولت گھر کا قیام عمل میں لایا جائے۔

13۔پرائم منسٹر پیکیج کےتحت دروان سروس وفات پاجانے والے ملازمین کے بیٹوں پر ایل ڈی سی اور یوڈی سی بھرتی کئے جانے پر جو پابندی لگائی گئی ہے اسے فی الفور ختم کیا جائے۔

14۔جس طرح پی ایم پیکیج کے تحت بھرتی ہونے والے بچوں اور بچیوں کو کنفرم کیا گیا ہے اسی طرح میڈیکل طور پران فٹ ہونے والے ملازمین کے بھرتی ہونے والے بچوں اور بچیوں کو بھی کنفرم کیا جائے۔

15۔ ریٹائرڈ ملازمین کے کارڈ اُس کےپیرینٹ ڈویژن سے بنائے جاتے ہیں ۔اس کے لیئے ریٹائرڈ ضعیف العمر پینشنرز اور بیواؤں کو کارڈ کی حصول کے کیلئے نہایت ہی دشواریوں کا سامنا کرنا نا پڑتا ہے۔ ضعیف العمر پینشنرز اور بیواؤں کی مالی اور جسمانی تکالیف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایسوسی سی ایشن کی جانب سے تجویز پیش کی جاتی ہے کہ پینشنرز نے جہاں سکونت اختیار کی ہوئی ہے اس کے قریب ترین ڈویژن کو پینشنرز کا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد کارڈ بنانے کا اختیار دیا جائے۔

16۔ پاکستان ریلوے سے ریٹائرڈ ہونے والے افسران اور اِن کی فیملی کے ڈیپارٹمینٹل کارڈ ہیڈ کوارٹر آفس سے بنائے جاتے ہیں اس ضمن میں تجویز پیش کی جاتی ہے کہ افسران اور انکی فیملی کے کارڈ ان کے متعلقہ ڈویژن یا جہاں یہ رہائش پذیر ہیں اس کے قریب ترین ڈویژن سے بنائے جائیں ۔

17۔بینویلنٹ فنڈ کے تمام ریکارڈ کو کمپیوٹر رائز کیا جائے۔ بینویلنٹ فنڈ لینے والی بیواؤں کی اکثریت ضعف العمر ، بیمار اور لاغر بیواؤں پر مشتمل ہے اس میں سے کئی ایک تو چلنے پھرنے سے بھی لاچار ہیں ان کو ان کے بینویلنٹ فنڈ کے حصولی کی خاطر مالی پریشانی کے ساتھ ساتھ جسمانی تکالیف سے بھی ہمکنار ہونا پڑتا ہے۔ ان تمام پریشانیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بیوہ کے تمام ریکارڈ کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد بینویلنٹ فنڈ کی ادائیگی بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کی ذریعے کی جائے۔

18۔ میرج گرانٹ اور فیئر ویل گرانٹ کی ادائیگی کو بھی صاف اور شفاف بنانا بھی بہت ضروری ہے اس سلسلے میں تجویز پیش کی جاتی ہے کہ ڈویژنل سطع پر ان کے ریکارڈ کو سینارٹی کے مطابق ترتیب دیکر اس کی تشہیر کی جائے۔

19۔وفاق کی جانب سے سالانہ بجٹ میں میں دی جانے والی سبسڈی صرف پینشن کی مد میں ہی دی جاتی ہے لہذا اُسے صرف پینشنرز کے لیئے ہی استعمال کیا جائے۔

20۔ پینشرز کوبیماری کی صورت میں اپنے علاج معا لجہ کی مد میں اخراجات خود کرنے پڑتے ہیں ۔ اس ضمن میں درخواست کی جاتی ہے کہ پینشنرز کو محکمہ کی جانب سے فری میڈیکل سہولیات فراہم کی جائیں

21۔ریلوے ملازمین کو پاس پر پرائیویٹ کی جانے والی ٹرینوں میں سفر کرنے کی سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے اس سلسلے میں تجویز پیش کی جاتی ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کو بھی بہتر اور آرام دہ سفر کرنے کی سہولیات فراہم کی جائیں ۔

پینشنرز کو لاحق تمام مسائل پر غور وخوض کے بابت چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ممبر فنانس کی جانب سے ان مسائل کو جلد از جلد حل کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی اور ان میں سے چند فوری حل طلب مسائل کے حل کے لیئے سی ای او اور ممبر فنانس کی جانب سے اپنے ماتحت افسران کو فوری اقدامات کرنے کے لیئے ہدایات جاری کی گئیں۔

چیئرمین، صدر اور سیکرٹری جنرل آل پاکستان ریلوے پینشنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سی ای او، ممبر فنانس کا وقت میں سے ٹائم نکال کر شرف ملاقات دینے اور پینشنرز کے مسائل کو خصوصی طور پر دل جمعی کے ساتھ سننے اور ان مسائل کے جلد حل کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا گیا ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں