احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا گیا

پاکستان کسان اتحاد نے کسانوں کو درپیش معاشی مشکلات اور زرعی اجناس کی کم قیمتوں کے خلاف لاہور سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران 5 جنوری بروز پیر سے احتجاج کی کال دیتے ہوئے کسانوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔

خالد محمود کھوکھر کا کہنا تھا کہ کسانوں نے اس بار گندم کی کاشت صرف خوفِ خدا میں کی ہے، لیکن منڈی کی صورتحال یہ ہے کہ جس بوری کی مالیت 8 سے 10 ہزار روپے ہونی چاہیے اس کا ریٹ محض 1500 روپے دیا جا رہا ہے، جو کسانوں کے ساتھ صریح ناانصافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کسان اپنے زیور اور جانور بیچ کر کھادیں خریدتا ہے، لیکن اس محنت کے بدلے اسے نہ تو مناسب معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی عزت دی جاتی ہے۔

صدر کسان اتحاد نے حکومت کے کسان کارڈ سے متعلق دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسان کارڈ درحقیقت صرف ایک قرض ہے، کوئی ریلیف نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت گوبھی، کنو، گنا اور دیگر فصلوں کے کاشتکار شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں اور دہائیاں دے رہے ہیں۔ خالد محمود کھوکھر نے مطالبہ کیا کہ حکومت زرعی پالیسیوں پر فوری نظر ثانی کرے، کسانوں کو ان کی پیداوار کی مناسب قیمت فراہم کی جائے اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسان کی آواز نہ سنی گئی تو اس احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی۔

اس خبر کے ساتھ معاشی حوالے سے یہ اطلاع بھی سامنے آئی ہے کہ ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ سماجی تناظر میں سینیئرز کی عزت اور فنکاروں کے موازنے سے متعلق گفتگو بھی زیرِ بحث رہی۔ پاکستان کسان اتحاد کے مطابق لاہور سے شروع ہونے والا یہ احتجاج ملک بھر کے کسانوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close