سابق وزیرِ خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگر شہباز شریف اور اسحاق ڈار کی مرضی چلتی تو پاکستان میں یہ نجکاری کبھی نہ ہو پاتی، اس لیے اس پیش رفت پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
اے آر وائی نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ چار برس سے شہباز شریف کی حکومت ہے اور اس دوران پہلی بار کسی بڑے ادارے کی نجکاری ممکن ہوئی، جو ایک اہم پیش رفت ہے۔ ان کے مطابق سب جانتے ہیں کہ یہ نجکاری کس طرح عمل میں آئی—علیم خان کو ہٹا کر محمد علی کو نجکاری کمیشن کا سربراہ بنایا گیا، جس کے بعد عمل آگے بڑھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جانا چاہیے کہ کن کن لوگوں نے نجی شعبے کو فون کرکے بڈ دینے پر آمادہ کیا۔ پاکستان میں سرمایہ رکھنے والوں کی کمی نہیں، اور یہ ڈیل مارکیٹ کے مطابق مناسب قیمت پر ہوئی ہے۔ مفتاح اسماعیل کے بقول، ان کے خیال میں حکومت کو پی آئی اے سے اس سے زیادہ رقم ملنا ممکن نہیں تھا۔ سابق وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اگلے ایک سال میں پی آئی اے سے کسی ملازم کو نکالا جائے گا، بلکہ نجکاری کے بعد روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے اور نئی بھرتیاں بھی کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام پی آئی اے جیسے ادارے چلانا نہیں تھا۔
مفتاح اسماعیل نے نشاندہی کی کہ پی آئی اے ہر سال قومی خزانے کو تقریباً 35 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہا تھا، جس سے اب نجات ملے گی۔ ان کے مطابق نجی شعبہ بہتر انداز میں ادارہ چلائے گا اور پی آئی اے کو نئے جہازوں کی خریداری پر 10 سال کا سیلز ٹیکس فوری طور پر ادا نہیں کرنا پڑے گا، جو ایک بڑی سہولت ہے۔ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ کے حامی نہیں، مسائل کا حل صرف بات چیت سے نکل سکتا ہے۔ ان کے مطابق مذاکرات سے نقصان نہیں ہوتا، ممکن ہے فائدہ نہ ہو مگر راستہ ضرور نکلتا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے فواد چوہدری کی کوششوں کو قابلِ تعریف قرار دیا، تاہم کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کہاں تک کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے دونوں جانب سے لہجے اور رویے میں نرمی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بالخصوص یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کی رہائی ایک مثبت اور احسن اقدام ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






