اسلام آباد: عمران خان کی جانب سے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر جاری تازہ بیان نے عملی طور پر اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی مذاکرات کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کی قیادت نے واضح کر دیا ہے کہ احتجاجی تحریک سے متعلق پارٹی کی حتمی پالیسی وہی ہوگی جو براہِ راست عمران خان کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے تصدیق کی کہ احتجاجی تحریک کی حکمتِ عملی عمران خان کی ہدایات کے مطابق ترتیب دی جا رہی ہے اور اسی پر عمل درآمد ہوگا۔ ان کے مطابق، اچکزئی مذاکرات سمیت اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں، تاہم پارٹی قیادت عمران خان کی تازہ ہدایات کی پابند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے احتجاجی تیاریوں کی ہدایت دے دی ہے۔
دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف کے قریبی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات اور پی ٹی آئی و اس کے بانی چیئرمین کی جانب سے سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم پر اظہارِ ندامت یا معذرت کے بغیر بامعنی مذاکرات ممکن نہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت کا موقف ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں، شہداء کے تمسخر اور عسکری قیادت کے خلاف کردارکشی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد کی قومی کانفرنس میں محمود خان اچکزئی نے آئین کی مبینہ پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے اپیل کی تھی کہ وہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں۔ تاہم اسی روز عمران خان کے بیان اور پی ٹی آئی کی وضاحت کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ پارٹی کی سمت احتجاجی سیاست کی جانب برقرار رہے گی اور مذاکرات کی گنجائش فی الحال نظر نہیں آتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






