پاکستان میں نیا خطرناک وائرس, ہسپتال بھرنے لگے

پاکستان میں “سپر فلو” وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے اور یہ وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، جس کے سبب سردیوں کے آغاز میں اس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) کے حکام کے مطابق، ملک میں انفلوئنزا A (H3N2) کی تیزی سے پھیلنے والی ذیلی قسم ‘کلیڈ-K’ کی شناخت ہوئی ہے، جو پہلے فلو وائرس سے مختلف اور زیادہ تیز رفتار ہے۔

حکام نے کہا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ موسمی فلو کی ویکسین شدید بیماری اور ہسپتال میں داخل ہونے سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں تجزیہ کیے گئے انفلوئنزا کے 10 سے 20 فیصد نمونے H3N2 کے نکلے، اور ملک میں فلو کے متعدد ذیلی سٹرینز گردش کر رہے ہیں، جن میں تبدیل شدہ ذیلی کلیڈ-K بھی شامل ہے۔ یہ صورتحال عالمی رجحانات کی عکاسی کرتی ہے، جہاں یورپی ممالک میں روزانہ ہزاروں افراد ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں اور کچھ سکول عارضی طور پر بند ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر فلو زیادہ خطرناک نہیں، لیکن اس کے معمول سے پہلے پھیلنے کی وجہ سے خاص طور پر بچے اور بزرگ زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ احتیاطی تدابیر میں ماسک پہننا، بار بار ہاتھ دھونا، بیمار افراد سے دور رہنا، اور بچوں و بزرگوں کو فلو ویکسین لگانا شامل ہیں۔ حکومت اور صحت کے ادارے شہریوں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ بیمار افراد کو اسکول یا دفاتر میں نہ بھیجا جائے اور سماجی اجتماعات محدود رکھے جائیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close