نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے خدشات پیدا ہوگئے تھے جو انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی تھی۔
اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، جب کہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے خطے کا امن بدستور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں، اور پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی حمایت کرتا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا خطہ ہے، جہاں موسمیاتی تبدیلی اور غذائی قلت جیسے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور بار بار آنے والے سیلاب نہ صرف معیشت بلکہ انسانی زندگیوں پر بھی تباہ کن اثرات ڈال رہے ہیں۔ غربت، ناخواندگی اور قدرتی آفات اس خطے کے بڑے چیلنجز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کو اپنے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ حکمت عملی اپنانا ہوگی، کیونکہ علاقائی روابط ہی مشترکہ خوشحالی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
نائب وزیراعظم کے مطابق گزشتہ 78 برسوں سے جنوبی ایشیا میں مستقل امن کا فقدان ہے۔ خطے میں تین جوہری طاقتیں موجود ہیں جو مسلسل اسلحے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ جموں و کشمیر جیسے دیرینہ مسائل خطے کے استحکام کے لیے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں جبکہ اعتماد کی کمی، بالادستی کے رجحانات اور ہائپر نیشنل ازم نے علاقائی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اقدام خطے میں باہمی روابط اور ترقی کا اہم مظہر ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






