وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور اہم شرط پوری کردی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے قواعد متعارف کرادیے ہیں، جو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت اہم ترامیم کا حصہ ہیں اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سول سرونٹ کی جگہ اب پبلک سرونٹ کا لفظ استعمال ہوگا اور قواعد میں پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔ اس میں وفاقی، صوبائی، خود مختار اداروں اور کارپوریشنز کے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں، جبکہ حکومتی ملکیتی کمپنیوں کے افسر بھی نئی تعریف میں آئیں گے۔

ایف بی آر کے مطابق قومی احتساب آرڈیننس کے تحت مستثنیٰ افراد نئے قواعد کا حصہ نہیں ہوں گے۔ قواعد کا مقصد اثاثہ جات کی شفاف شیئرنگ کو یقینی بنانا اور نظام کو جامع اور ہم آہنگ بنانا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی جس میں بدعنوانی کے خدشات اجاگر کیے گئے۔ رپورٹ میں 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اصلاحات سے معیشت 5 سے 6.5 فیصد تک بہتر ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں کے حکومتی ٹھیکوں میں خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں شفافیت بڑھانے اور انسداد بدعنوانی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close