وفاقی حکومت نے بیرون ملک رہنے والے پاکستانی ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں مسلسل تاخیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اہم اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق یہ اقدامات پنشن نظام کو جدید بنانے اور اُن رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے ہزاروں اوورسیز پنشنرز متاثر ہو رہے ہیں۔
وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اصلاحات کے تحت کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (CGA) اور اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (AGPR) قریبی رابطے میں کام کر رہے ہیں تاکہ مختلف محکموں کے درمیان پنشن ڈیٹا اور دستاویزات کی ترسیل کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ اقدامات اُن تمام لاجسٹک مسائل کو حل کرنے میں مدد دیں گے جن کی وجہ سے بیرون ملک پنشن کی ادائیگی میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
منصوبے کے مطابق فنانس ڈویژن خودمختار اداروں کے پنشن اور جنرل پروویڈنٹ فنڈ (GPF) ریکارڈ کو AGPR کے مرکزی نظام سے منسلک کرنے کے عمل کو تیز کر رہا ہے۔ ڈیجیٹل لنکیج مضبوط ہونے سے پنشن اور جی پی فنڈ کے کیسز کی پراسیسنگ تیز ہو جائے گی، خاص طور پر اُن ملازمین کے لیے جو ڈیوٹیشن پر خدمات انجام دیتے ہیں اور جنہیں اضافی تصدیقی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومت کا مقصد پنشن کے پورے طریقہ کار کو آسان بنانا، پرانا ڈیٹا اپ ڈیٹ کرنا اور بیرون ملک پاکستانیوں کو بروقت پنشن کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ حالیہ آڈٹ رپورٹس میں پنشن سسٹم کی کمزوریوں کی نشاندہی کے بعد شفافیت اور ڈیجیٹل اصلاحات کے مطالبات میں اضافہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں حکومت نے پنشن نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






