ججز کا ضمیر کب جاگا؟ خواجہ آصف کی شدید تنقید نے سینیٹ میں نئی بحث چھیڑ دی

اسلام آباد : وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے ججز، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ، پر سینیٹ اجلاس کے دوران سخت الفاظ میں تنقید کی۔

چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے خلاف دو ججز نے استعفیٰ دے دیا، مگر یہ وہی ججز ہیں جنہوں نے ماضی میں مبینہ طور پر سیاسی فیصلوں میں کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کی کارروائی میں سپریم کورٹ کے چند ججز نے اہم کردار ادا کیا، اور اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایسے بینچز تشکیل دیے جنہوں نے سابق وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ ان فیصلوں میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نااہلی کے بعد ایک اور بینچ نے یہ بھی طے کیا کہ نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی سربراہی نہیں کر سکتا، اور ہر اہم سیاسی کیس میں یہی مخصوص ججز سامنے آتے رہے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ کل دو ججز کا ضمیر جاگ گیا، لیکن جب “کینگرو کورٹ” بنا کر نواز شریف کے خلاف کارروائیاں ہو رہی تھیں تب کسی نے آواز نہ اٹھائی۔ ان کے مطابق مستعفی ہونے والے دونوں ججز اسی دور میں اعلیٰ عدلیہ کا حصہ تھے، مگر آج وہ اپنے ہی ماضی کو بھول کر بیانات دے رہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ کو آج جمہوریت یاد آ رہی ہے، حالانکہ وہ پرویز مشرف کی کابینہ کا حصہ رہے ہیں، جبکہ ان کی والدہ جنرل ضیا الحق کے دور میں مجلس شوریٰ کی رکن تھیں۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے خاموش رہنے والوں کو اب ضمیر کی جھنکار سنائی دے رہی ہے کیونکہ “دم پر پاؤں آگیا ہے”۔ وزیر دفاع نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ یہ لوگ آج جمہوریت کے چیمپئن بنے پھرتے ہیں، حالانکہ وہ راتوں رات قوانین پاس ہونے اور اسمبلی تحلیل ہونے جیسے واقعات پر خاموش رہے تھے۔ اب جب انہیں تنقید کا سامنا ہے تو شاعری اور اصول یاد آگئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close