اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک غیر معمولی منظر اس وقت دیکھنے میں آیا جب محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کے بل کی کاپی پھاڑ دی۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق کر رہے تھے۔ اس دوران اظہار خیال کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے کہا کہ موجودہ حکومت فارم 47 پر قائم ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایوان میں ایسے افراد موجود ہیں جو الیکشن میں ہار گئے مگر بعد میں انہیں کامیاب قرار دیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ “کیا ایسی پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار دیا جا سکتا ہے؟” ان کا کہنا تھا کہ ملک میں عوامی حکمرانی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں اور جمہوری قوتوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ “آج آئین میں غیر جمہوری نوعیت کی ترمیم کی جا رہی ہے، اور دکھ کی بات یہ ہے کہ اس ترمیم میں وہ رہنما بھی شامل ہیں جنہوں نے ماضی میں جمہوریت کے لیے بڑی قربانیاں دی تھیں۔” انہوں نے تحریک انصاف کے بانی کے حوالے سے کہا کہ “چاہے وہ اچھا ہو یا برا، مگر آپ نے اسے وزیر اعظم بننے دیا۔ اب اعلیٰ عدلیہ نے اس کی جماعت کا انتخابی نشان تک چھین لیا۔ اس کے باوجود تحریک انصاف نے مختلف نشانات پر الیکشن لڑ کر سیاسی نقشہ بدل دیا۔”
اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق نے محمود اچکزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “وزیراعظم اور حکومت نے آپ کو کئی بار مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ آج بھی کہتا ہوں، آئیں بیٹھ کر بات کریں۔” تاہم محمود اچکزئی نے دو ٹوک جواب دیا کہ “آپ سے بات نہیں ہو سکتی، کیونکہ آپ حقیقی نمائندے نہیں۔” اس پر اسپیکر نے کہا کہ “میں آپ کے لیڈر کو دو بار شکست دے کر آیا ہوں، میرے خلاف کوئی پٹیشن نہیں۔ آپ ڈائیلاگ سے بھاگنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں، بات چیت کریں گے تو آگے بڑھیں گے۔”
اسی دوران چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ “ہم نے مذاکرات میں حصہ لینے کی ہر ممکن کوشش کی، مگر ہمارے ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس سے اٹھایا گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “26 نومبر کو ہمارے کارکنوں کی شہادتیں ہوئیں، ہم پاکستان کے ساتھ تھے اور ہمیشہ رہیں گے، مگر ہمارے وزیر اعلیٰ کو اپنے لیڈر سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔” اسپیکر ایاز صادق نے آخر میں کہا کہ “میرا کام مذاکرات کے لیے سہولت فراہم کرنا ہے۔”
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






