اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر قانون نے بتایا کہ یہ بل سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا تصور بنیادی نکات میں شامل تھا، جبکہ آئینی ترامیم ہمیشہ اتفاقِ رائے سے کی جاتی ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دنیا بھر میں آئینی نوعیت کے معاملات کے لیے خصوصی آئینی بینچ قائم کیے جاتے ہیں، اور ججز کی تقرری بھی بیشتر ممالک میں جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔
ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔ اپوزیشن ارکان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ یاد رہے کہ ایک روز قبل سینیٹ نے بھی 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی تھی۔ ترمیم کے تحت “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا نیا عہدہ قائم کیا گیا ہے جبکہ “جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی” کا عہدہ ختم کر دیا گیا۔ آئینی ترمیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور صدرِ مملکت کو تاحیات استثنیٰ دینے کی شقیں بھی شامل ہیں۔
بل کی حمایت میں 64 ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے جن میں پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو اور جے یو آئی کے احمد خان بھی شامل تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






