سینیٹ میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے اسے آئین کی بنیادوں سے چھیڑ چھاڑ قرار دیا ہے۔
اپنے خطاب میں علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی اس ترمیم کو مسترد کرتی ہے کیونکہ آئین میں تبدیلی کسی عمارت کی بنیاد ہلانے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے پانچ ستون ہیں، اگر ایک بھی ہلایا گیا تو تباہی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1973 کا آئین کسی ایک جماعت نہیں بلکہ پوری قوم کا متفقہ دستاویز ہے، جس میں تبدیلی کے لیے ہمیشہ طویل غور و فکر کی ضرورت رہی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ آئین کا بنیادی اصول سول بالادستی ہے، مگر بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کے بعد آئینی توازن کو بگاڑا گیا، عدلیہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا اور عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ جعلی ہے کیونکہ الیکشن میں عوامی مینڈیٹ چرایا گیا، لہٰذا اس کے پاس آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئینی عدالت کے قیام کے ذریعے عدلیہ کی آزادی ختم کرنا چاہتی ہے، جس میں ججز کی تعیناتی صدر کی صوابدید پر ہوگی، جبکہ ججز ٹرانسفر سے انکار کریں تو انہیں ریٹائر تصور کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ اقدام عدلیہ کو ایگزیکٹو کے کنٹرول میں دینے کی کوشش ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ ملک میں 98 فیصد کیسز نچلی عدالتوں میں زیر التواء ہیں مگر ان کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ ان کے بقول یہ ترمیم صرف اقتدار میں بیٹھے افراد کو استثنیٰ دینے کے لیے ہے۔
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اس ترمیم کو مسترد کریں اور اتفاق رائے سے عدالتی نظام میں بہتری کے لیے عملی تجاویز پر بات کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






