اسلام آباد میں 27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ سامنے آ گیا ہے جس میں ملکی عدالتی و انتظامی ڈھانچے میں اہم تبدیلیوں کی تجاویز شامل ہیں۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق ملک میں ایک نئی آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے چیف جسٹس ہی سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔
مسودے کے تحت ججز کی منتقلی (ٹرانسفر) سے متعلق آرٹیکل 200 میں بڑی ترمیم کی جا رہی ہے، جس میں ہائیکورٹ جج کی رضامندی اور متعلقہ چیف جسٹس کی اجازت کی شق ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے اختیارات بحال کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
ترمیمی مسودے میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق دفعات میں بھی ترمیم شامل ہے، جس کے تحت صوبوں کا مالی حصہ کم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترمیمی مسودے میں تعلیم اور محکمہ آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات صوبوں سے واپس وفاق کو منتقل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کی صورت میں اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ حکومتی وفد نے اس ترمیم کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت بھی طلب کر لی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






