سولر استعمال کرنے والے صارفین کے لیے اہم خبر، نیپرا کی نئی تجویز

اسلام آباد: فی یونٹ سولر بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی کی تجویز سامنے آئی ہے، تاہم سولر سے پیدا ہونے والی بجلی پر صارفین کو سسٹم سے ادائیگی نہ کرنے کا فیصلہ زیرِ غور ہے۔

ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سولر توانائی کے نرخوں میں تبدیلی پر کام شروع کر دیا ہے۔ ابتدائی تجویز کے مطابق فی یونٹ سولر بجلی کی قیمت 23 روپے سے گھٹا کر 10 روپے تک لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مرحلے میں سولر بجلی کے “پے بیک ریٹس” مکمل طور پر ختم کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔ اس صورت میں صارفین کو اپنی پیدا کردہ بجلی کا 100 فیصد خود استعمال کرنا ہوگا، جبکہ اضافی بجلی کے بدلے سسٹم سے کوئی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔

فی الوقت سولر صارفین کو 125 ارب روپے کی ادائیگی کی جا رہی ہے، جس سے حکومت کو نجی توانائی کمپنیوں (آئی پی پیز) کو بروقت ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق سولر سسٹم تیزی سے آئی پی پیز کا متبادل بنتا جا رہا ہے، جس کے باعث حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی کے ازسرِنو جائزے کا آغاز کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ 22 اکتوبر کو ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعظم نے پاور ڈویژن اور نیپرا کو ہدایت دی تھی کہ نئے نرخوں کے اثرات اور قانونی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تاکہ کسی معاہدے کی خلاف ورزی کے بغیر اصلاحات نافذ کی جا سکیں۔

مزید یہ کہ حکومت نے تمام موجودہ نیٹ میٹرنگ معاہدوں کی قانونی حیثیت کا بھی جائزہ شروع کر دیا ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ بائی بیک ریٹ میں کمی کسی معاہدے کی خلاف ورزی کے بغیر ممکن ہے یا نہیں۔ مستقبل کے صارفین کے لیے “نیٹ بلنگ فریم ورک” کے تحت نئے معیاری معاہدے تیار کیے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close