جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملتان میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے مدارس کی رجسٹریشن اور بعض حلقوں کی دھمکیوں پر سخت الفاظ میں ردِعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ڈرانے دھمکانے کی بات کر رہے ہیں اور فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، اُن کے لیے ان کے الفاظ کا کوئی وزن نہیں — «فورتھ شیڈول بھاڑ میں جائے۔» فضل الرحمان نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اس کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں۔ اُن کے بقول مدارس کا تاریخی اور مذہبی کردار ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض حلقے یہ کہتے ہیں کہ علماء کو قومی دائرے میں لائیں، اور پیسے دے کر ان کی حمایت حاصل کریں — «کہتے ہیں ہم علماء کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، علماء کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں؛ مگر کس مد میں یہ رقم دے کر ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟» مولانا فضل الرحمان نے اس رویے پر تنقید کی اور اسے نا قابلِ قبول قرار دیا۔ سربراہ جے یو آئی نے بین الاقوامی تناظر میں بھی تشویش کا اظہار کیا: «کہتے ہیں سعودی عرب، یو اے ای میں ایسا ہو رہا ہے تو پھر وہی نظام لایا جائے — مگر افغانستان اور عراق کو تباہ کر کے پھر امن کی باتیں کی جاتی ہیں۔» اُنہوں نے خبردار کیا کہ ایسے نمونوں کا تقلید کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
فضل الرحمان نے سیلاب زدگان کے حوالے سے حکومت کی غفلت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جب مصیبت آئی تو حکومت کہاں تھی؟ «میدان میں جو فقیر نظر آ رہے ہیں وہی عوام کی خدمت کر رہے تھے — انہیں بھی حکمرانی کا حق ہے، صرف آپ کا نہیں۔» اُنہوں نے اپیل کی کہ پسماندہ طبقات کا خیال رکھا جائے اور عوام میں بیداری پیدا کی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






