پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت ایک صحافی سے گفتگو کے دوران غصے میں آ گئے اور پارٹی کارکنان کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کیے۔ صحافی نے ان سے پوچھا کہ ان کی ایک پوسٹ میں سہیل آفریدی کو دیے گئے مشورے کے بارے میں پارٹی کارکنان کا مؤقف یہ ہے کہ آپ اختلاف کی جگہ مایوسی پھیلا رہے ہیں، جس پر مروت کا ردِ عمل شدید رہا۔
مروت نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے ان کے پیچھے ایک مخصوص گروہ لگا ہوا ہے، اور اسی اظہارِ خیالات کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف گالی گلوچ شروع کر دی۔ واقعے کے فوراً بعد وہ وہاں سے روانہ ہو گئے اور مزید بات چیت سے انکار کر دیا۔ ان کا یہ رویہ ریکارڈ ہو کر وائرل ویڈیو بن گیا، جس کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے بھی ردِعمل سامنے آیا ہے۔
سوال یہ اٹھا کہ مروت نے سہیل آفریدی کے بارے میں کیا کہا تھا۔ نو منتخب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ایک تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف انتہائی بدسلوکی اور گستاخانہ لہجہ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی جانب سے اختیار کیا گیا، نہ کہ کسی کم سطحی محاذ پر۔ اس بیان پر ردِعمل میں شیر افضل مروت نے ٹویٹ کیا کہ صورتحال نہایت تشویشناک ہے اور سہیل آفریدی کے تلخ الفاظ سے مفاہمت کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں۔ مروت نے الزام لگایا کہ نامزدگی کے فوری بعد آفریدی کو وفاقی وزراء کی طرف سے نازیبا سلوک اور بے بنیاد تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور معاملات ٹکراؤ کی جانب بڑھ رہے ہیں، جو نہ خیبر پختونخوا کے مفاد میں ہے اور نہ ہی تحریک انصاف کے مستقبل کے لیے اچھا نشان ہے۔
مروت کا مؤقف تھا کہ تحریک انصاف کو آئینی اور قانونی دائرے میں رہ کر سیاسی راستہ اپنانا چاہیے اور سخت روئیے یا محاذ آرائی صرف نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر تحریک انصاف فعال اور بااثر رہنا چاہتی ہے تو خیبر پختونخوا میں اپنی حکومت کو محفوظ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہی عوامی امانت اور جماعت کا ایک اہم ستون ہے اور اسی محاذ سے جمہوری جدوجہد جاری رکھی جا سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






