چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ یہ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کی تعیناتی مکمل طور پر قانونی تقاضوں کے مطابق ہوئی تھی۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ حفیظ الرحمان کو 24 مئی 2023 کو ممبر ایڈمنسٹریشن مقرر کیا گیا تھا، جس کے اگلے روز 25 مئی 2023 کو انہیں چیئرمین پی ٹی اے تعینات کیا گیا۔ اپیل کا مقصد ان کی تقرری کے قانونی جواز کو ثابت کرنا ہے اور عدالت سے اپیل کی فوری سماعت کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں یہ بھی حکم دیا تھا کہ پی ٹی اے کے سینئر ترین ممبر کو عارضی طور پر چیئرمین کا چارج دیا جائے، تاوقتیکہ نئی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔
اب اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف دائر کردہ انٹرا کورٹ اپیل میں سابق چیئرمین نے اپنی تعیناتی کے دفاع میں عدالت سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں