محققین ابھی تک لاعلاج مرض الزائمرز کا علاج دریافت نہیں کر سکے، لیکن اب ایک اہم پیش رفت میں اس کی ممکنہ وجہ کا پتہ چلا لیا گیا ہے۔
حالیہ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ انسانی دماغ میں لیتھیئم دھات کی کمی الزائمرز کے مرض کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیق امریکہ کے شہر بوسٹن میں واقع ہارورڈ میڈیکل اسکول میں کی گئی، جس میں ماہرین نے بتایا کہ دماغ میں لیتھیئم کی کم سطح اور الزائمرز کے درمیان گہرا تعلق پایا گیا ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں اگر دماغ میں لیتھیئم کی سطح کو بہتر بنایا جائے تو ممکن ہے کہ اس بیماری کو روکا یا کم کیا جا سکے — اگرچہ فی الحال مریضوں میں اس کا کوئی واضح نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
ہارورڈ کے نیوروسائنسدان بروس یینکر نے اپنے تحقیقی مقالے میں لکھا کہ چوہوں پر تجربات کے دوران جب انہیں زیادہ مقدار میں لیتھیئم دیا گیا تو ان میں الزائمرز کی علامات میں واضح کمی دیکھی گئی۔
بعد ازاں ان کی ٹیم نے Religious Orders Study میں شامل افراد کے دماغوں کا پوسٹ مارٹم کیا، جس میں کئی دھاتوں کی مقدار کو پرکھا گیا۔ یہ تحقیق کئی برسوں پر محیط تھی، جس میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کی کیتھولک راہبائیں، پادری اور برادرز شامل تھے۔
نتائج کے مطابق، الزائمرز کے مریضوں میں 26 مختلف دھاتوں میں سے صرف لیتھیئم کی مقدار میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ بروس یینکر کے مطابق، مریضوں کے دماغوں میں سب سے اہم تبدیلی لیتھیئم کی سطح میں کمی ہی تھی۔
یہ تحقیق الزائمرز کی روک تھام اور ممکنہ علاج کے حوالے سے ایک نئی امید کی کرن ہو سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں