پی ٹی آئی کی رہنما کے گھر پولیس کا چھاپہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے آج ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے جس کے بعد حکومت متحرک ہو گئی ہے اور مختلف شہروں میں کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی کو لاہور کے نواحی علاقے سے دیگر چھ ارکان اسمبلی کے ہمراہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے تمام ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کے اراکین اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کریں گے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مرکزی سطح پر احتجاج ممکن نہ ہوا تو ہر حلقے میں الگ الگ مظاہرے کیے جائیں گے۔ راولپنڈی انتظامیہ نے احتجاج روکنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت سیاسی اجتماعات، ریلیوں اور جلوسوں پر مکمل پابندی عائد ہے۔ لاہور میں بھی ضلعی انتظامیہ نے سخت اقدامات کیے ہیں اور احتجاج کو روکنے کے لیے دس ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سیف سٹی کیمروں کے ذریعے مظاہروں کی نگرانی کی جا رہی ہے اور جہاں پی ٹی آئی کارکن احتجاج کرتے نظر آئیں گے، وہیں سے ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی تحریک انصاف کی ہدایت پر ملک بھر میں پرامن احتجاج کیا جا رہا ہے اور ہر ضلع سے منتخب نمائندے ان مظاہروں کی قیادت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خود اس وقت بونیر میں موجود ہیں اور وہیں کی ریلی اور کنونشن میں شریک ہوں گے۔ پشاور اور خیبر سے تعلق رکھنے والے کارکنان حیات آباد ٹول پلازہ رنگ روڈ پر جمع ہوں گے جہاں سے ریلی کا آغاز ہو گا اور یہ قلعہ بالا حصار پر اختتام پذیر ہو گی۔ اس ریلی کی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کریں گے۔ صوابی، مردان اور چارسدہ میں بھی احتجاجی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سزا دے کر آئین و قانون کو پامال کیا گیا ہے، اور انہیں سیاسی طور پر توڑنے کی ہر کوشش ناکام ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ہونے والی پرامن ریلیاں عوام کے سیاسی شعور کا مظہر ہیں اور اب فیصلے عوام کی عدالت میں ہوں گے۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ معین قریشی کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے جبکہ تحریک انصاف کی سابق مشیر اطلاعات پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ان کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ابھی احتجاج شروع بھی نہیں ہوا کہ پولیس پہلے ہی گھر گھسنے لگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تو جیسے سانس لینا بھی جرم بن چکا ہے اور جعلی وزیراعلیٰ خود کو ڈکٹیٹر سمجھنے لگی ہے۔ مسرت چیمہ نے ریاستی اداروں سے اپیل کی کہ ہوش کے ناخن لیں اور عوام کے آئینی حقوق کا احترام کیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close