اسلام آباد: وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو زمین خریدنے کی اجازت دے کر وہاں کی demography تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ کشمیریوں کو جبر کے ماحول میں رکھا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت سرینگر سے دہلی کی حکومت چلانا چاہتا ہے اور کشمیری قیادت کو غیر قانونی اقدامات کی راہ ہموار کرنے کے لیے جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں اور انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے، حالانکہ وہ ان قراردادوں پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر پر کوئی بھی یکطرفہ اور غیر قانونی فیصلہ مسلط نہیں کرسکتا۔
اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور کشمیریوں کے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، اور کشمیر پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل تک کشمیریوں کی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ پلوامہ حملے اور حالیہ پہلگام واقعے پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ بھارت کے خود ساختہ منصوبے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ دراصل بھارتی فراڈ تھا، جس کا جھوٹ خود بھارت کے میڈیا نے بے نقاب کر دیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن ملک ہے لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر یقین رکھتا ہے اور تنازعات کو ہوا نہیں دینا چاہتا۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ دنیا پاکستان کی موجودہ حکومت کو جانتی ہے، اور یہ حکومت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ آرٹیکل 370 بھارت کے اپنے آئین کا حصہ تھا جسے غیر آئینی طریقے سے ختم کیا گیا، اور عالمی برادری کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں