وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے ان کے بیان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جلد فیٹف کو خط لکھیں گے اور خود جا کر بھارتی کردار کو بے نقاب کریں گے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان اور خطے میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔ “میں کشمیر اور گلگت بلتستان کا وزیر رہ چکا ہوں، میں فیٹف کو بتاؤں گا کہ انڈیا نے ان علاقوں میں کیا کیا مظالم کیے ہیں۔” وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے افغانستان میں سو سے زائد سفارتخانے قائم کیے، جن کا مقصد نہ تجارت تھا، نہ سفارت کاری اور نہ سرمایہ کاری، بلکہ ان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پورے پاکستان، بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کرانے میں ملوث ہے، اور وہ اسے دنیا کے سامنے بے نقاب کریں گے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بھارتی حکومت نے وزیراعلیٰ کے ایک پرانے بیان کو فیٹف میں بطور ثبوت جمع کروایا۔ بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ “ہم طالبان کو گرفتار کرتے ہیں لیکن ادارے انہیں رہا کر دیتے ہیں۔”
بھارت نے اس بیان کو اپنے مؤقف کی تائید قرار دیتے ہوئے پاکستان کو دوبارہ فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست دی ہے۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2022 میں پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالا گیا تھا، جہاں وہ 2018 سے شامل تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں