لاہور: انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کو شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیا۔
عدالت کے جج ارشد جاوید نے کوٹ لکھپت جیل میں ملزمان کی موجودگی میں رات گئے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا، جس کے مطابق شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم، اعزاز رفیق، افتخار احمد، رانا تنویر اور زیاس خان پر عائد الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں بری کر دیا گیا۔ دوسری جانب اسی مقدمے میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر سرفراز چیمہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دیگر سزا پانے والوں میں افضال عظیم پاہٹ، علی حسن، خالد قیوم اور ریاض حسین شامل ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا ردعمل فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالتوں نے قانون کے تقاضے پورے کیے بغیر سزائیں سنائیں، جس سے عوام کا عدالتی نظام پر اعتماد متزلزل ہوا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے عدالتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں نے شفاف ٹرائل کا مطالبہ کیا تھا، اور آئین کے مطابق ایک ہی کیس میں مختلف جگہوں پر الگ الگ ٹرائل نہیں ہو سکتا۔
ن لیگ کا مؤقف: “انصاف کا بول بالا ہوا” مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیس میں انصاف ہوا ہے۔ انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اکثر عدالت میں پیش ہی نہیں ہوتے تھے، لیکن اس بار تمام شواہد پیش کیے گئے اور عدالتی تقاضے پورے کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق آیا ہے، لیکن جب فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو یہ اسے مسترد کر دیتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں