کے پی اسمبلی کا اجلاس ملتوی, کب تک ؟ تاریخ سامنے آ گئی

خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 24 جولائی تک ملتوی کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی حلف برداری کی تقریب نہ ہو سکی، اور سینیٹ انتخابات کا انعقاد غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس صبح 9 بجے طلب کیا گیا تھا تاہم یہ دو گھنٹے سے زائد تاخیر سے شروع ہوا۔ مخصوص نشستوں پر ارکان کی حلف برداری اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھی۔ اجلاس کے آغاز پر ہی رکن اسمبلی شیر علی آفریدی نے کورم کی نشاندہی کی۔ اسپیکر نے گھنٹیاں بجائیں لیکن ارکان کی حاضری پوری نہ ہو سکی، جس پر اسپیکر نے اجلاس 24 جولائی تک ملتوی کر دیا۔

آج 25 مخصوص نشستوں کے ارکان نے حلف لینا تھا، جن میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی نمائندے شامل تھے۔ ان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مسلم لیگ (ن) کے 7، 7، پیپلز پارٹی کے 4، اے این پی کے 2 اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے ایک رکن شامل تھے۔

اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں ارکان کی تعداد مکمل نہیں، جس پر اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروایا۔ مخصوص نشستوں پر نامزد تمام امیدوار اسمبلی میں موجود تھے۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں یہ مؤقف اپنایا گیا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم ان کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ہے، اور ان نشستوں کو وہ تسلیم نہیں کرتے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جیسے ہی اسمبلی اجلاس شروع ہو گا، کورم کی نشاندہی کی جائے گی، جس کی ذمہ داری ایم پی اے عبدالغنی کو سونپی گئی۔

اسمبلی میں پیش رفت نہ ہونے پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے درخواست کی جائے گی کہ وہ خود ارکان سے حلف لیں یا کسی کو اس کام کے لیے نامزد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین 6/5 کا فارمولہ برقرار ہے۔

ادھر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے حلف برداری کی تقریب نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پہلے ہی اندازہ تھا کہ یہ مرحلہ مؤخر ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تلاوت سے قبل کورم کی نشاندہی نہیں ہو سکتی اور پی ٹی آئی آئین کی پاسداری نہیں کر رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ حلف ہر صورت ہو گا اور آئینی تقاضے پورے کیے جائیں گے تاکہ سینیٹ انتخابات ممکن ہو سکیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں پر اپوزیشن کی پوزیشن مزید مضبوط ہو گئی ہے۔ 2 جولائی کو 21 خواتین اور 4 اقلیتی نمائندوں کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے تھے، جس کے بعد اپوزیشن کی مجموعی تعداد 52 ہو گئی تھی۔

جے یو آئی (ف) 19 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بن چکی ہے، جن میں 8 خواتین اور 2 اقلیتی نشستیں شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی 6 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے سے ان کی تعداد 16 تک جا پہنچی ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کی 5 خواتین اور ایک اقلیتی نشست کے بعد تعداد 11 ہو گئی ہے۔ اے این پی اور پی ٹی آئی پی کی بھی ایک ایک خواتین کی نشست بحال ہوئی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے پاس خیبرپختونخوا اسمبلی میں مجموعی طور پر 94 نشستیں ہیں، جن میں سے 35 اراکین آزاد حیثیت میں ہیں، جن میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی شامل ہیں۔ باقی ارکان نے بیان حلفی جمع کروایا تھا، لیکن آئینی طور پر پارٹی چننے کے لیے مختص تین دن کا وقت گزر چکا ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، جس کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close