پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات سے دستبردار نہ ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ناراض رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں عرفان سلیم، خرم ذیشان اور عائشہ بانو شریک ہوئیں۔
اجلاس کے بعد خرم ذیشان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام شرکا نے سینیٹ انتخابات سے دستبردار نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “بات سینیٹ الیکشن سے بہت آگے نکل چکی ہے، ایسی سیاسی جماعتوں سے اندرونی سازباز کرنا ہمارے لیڈر کے نظریے کے خلاف ہے۔” انہوں نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا، “میں سینیٹ انتخابات سے دستبردار ہونے، جھکنے اور مصلحتوں سے انکار کرتا ہوں، بھاڑ میں جائے سیاست اور نشستیں، ہم اصول پر کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔”
پی ٹی آئی رہنما عرفان سلیم نے جذباتی انداز میں شعر پڑھا:
“سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے،
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔”
انہوں نے کہا کہ “ہم لڑیں گے لیکن اس فرسودہ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔”
حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ انتخابی حکمت عملی کا اعلان
دوسری طرف پیپلز پارٹی کے سینیٹ امیدوار طلحہ محمود نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ اگر پی ٹی آئی کے ناراض امیدوار دستبردار نہ بھی ہوئے تو حکومت اور اپوزیشن مل کر الیکشن لڑیں گے۔ ان کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے اجلاس میں 6 اور 5 نشستوں کے تناسب سے سینیٹ انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور حکومت نے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پی ٹی آئی قیادت کا سخت مؤقف
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی نے واضح فیصلہ کیا ہے کہ جن امیدواروں کو بانی چیئرمین نے نامزد نہیں کیا، وہ فوری طور پر کاغذات واپس لیں۔ بصورتِ دیگر ان کے خلاف پارٹی ضابطے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے ناراض امیدواروں کو اتوار سے قبل دستبرداری کی ہدایت جاری کی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔ اگر یہ امیدوار دستبردار نہ ہوئے تو پی ٹی آئی نے اپوزیشن سے براہِ راست مقابلے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے شدہ 6 اور 5 نشستوں کا معاہدہ بھی ختم ہوسکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں