وزیرِ اعظم شہباز شریف نے انٹرن شپ پروگرام “اڑان پاکستان سمر اسکالرز” کے لیے منتخب طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھرپور دفاع کیا، پہلے 6 اور 7 مئی کو دشمن کے چھ طیارے مار گرائے گئے، اور پھر 10 مئی کو ایک بار پھر مؤثر جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی اتحاد کا نتیجہ تھا، اور پاکستان نے اپنا فرض نبھایا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا، تاہم اس کے بعد پاکستان پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 55 شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے نہ صرف اپنی خودمختاری کا دفاع کیا بلکہ عالمی برادری کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کی بھی پیشکش کی۔انہوں نے نوجوانوں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ “نوجوان سپر اسٹارز کی کہکشاں سے بہت متاثر ہوا ہوں۔” انہوں نے بتایا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے میں تھا، لیکن مؤثر حکمت عملی، محنت اور اللّٰہ پر بھروسا کر کے ہم نے معیشت کو بحران سے نکالا۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد مہنگائی کی شرح میں کمی آئی، اور پالیسی ریٹ جو 22 فیصد تھا، کم ہو کر 11 فیصد تک آ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ معاشی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں اور اس کا کریڈٹ ٹیم ورک کو جاتا ہے، نہ کہ فردِ واحد کو۔وزیرِ اعظم نے ایف بی آر میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ڈیجیٹلائزیشن اور فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی ہے۔ سخت فیصلوں کے تحت کئی اعلیٰ افسران کو فارغ کیا گیا اور 500 ارب روپے کی وصولی انفورسمنٹ کے ذریعے کی گئی۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں چیلنجز ضرور ہیں، لیکن حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہے، حالانکہ کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں لیپ ٹاپ اسکیم کو میرٹ پر چلایا گیا اور اس کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے۔ خطاب کے آخر میں انہوں نے نوجوانوں کو ملک کی ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوئے تو قوم کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں