اسحاق ڈار س اپنے معمول کے مطابق لاہور میں داتا صاحب حاضری کے لئے گئے تو کسی صحافی نے ان سے بہت تیزی سے پھیلنے والی اس “ڈھمکیری” کے بارے میں سوال پوچھ لیا۔
اسحاْ ڈار نے کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر کہا، ” یہ ملاقات کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن ہمیں کسی کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں.”نواز شریف اڈیالہ جیل جا کر قیدی نمبر 804 سے ملاقات کب کریں گے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اعلیٰ ترین سطح پر اپنی پوزیشن واضح کر دی گئی۔
نواز شریف کو ایسی کسی ملاقات کی کوئی ضرورت نہیں۔ سابق پرائم منسٹر اور مسلم لیگ نون کے مینٹور پریذیڈنٹ میاں نواز شریف کی ایک اور سابق پرائم منسٹر اور قیدی نمبر 804 کے نام سے مشہور عمران خان سے ملاقات کرنے کے لئے اڈیالہ جیل جانے کی “ڈھمکیری” اتنی زیادہ اچھالی گئی کہ آخر ڈپٹی پرائم منسٹر کو صاف الفاظ مین بتانا پڑا کہ نواز شریف کا ایسا کوئی ارادہ نہیں اور اس مفروضہ ملاقات کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔عمران خان سزا اور مقدمات کوبھگتیں گے
اسحاق ڈار نے مہذب الفاظ میں بتایا کہ عمران خان جس مقدمہ میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور جن مقدمات میں زیر تفتیش ہے اور ان پر جو مقدمات عدالتوں میں سماعت کے مراحل میں ہیں، وہ انہیں قانون کے مطابق بھگتیں گے اور حکومت ان کو جیل سے نکالنے کے لئے کوئی کردار ادا کرنے کے متعلق نہیں سوچ رہی۔ اسحاق ڈار کے الفاظ تھے، ” قانون اپنا راستہ خود بنائے گا.”نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار میاں نواز شریف کی تمام حکومتوں میں ان کے معتمد معاون رہے ہیں اور آج کل میاں شہباز شریف کی حکومت میں معروف تاثر کے مطابق نواز شریف کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسحاق ڈار سے براہ راست بات کرنے کا موقع ملا تو صحافی نے مقام (دربار داتا صاحب) اور وقت (عاشور) کو نظر انداز کرتے ہوئے اندھا دھند ان سے یہ ہائیپوتھیٹیکل سوال کر ڈالا کہ ” کیا نواز شریف اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جارہے ہیں.” تو ڈپٹی پرائم منسٹر نے لگی لپٹی رکھے بغیر صحافی کی غلط فہمی دور کر دی اور کہا،”یہ ملاقات کسی کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن ہمیں کسی کے پاس جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔”
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں