حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر امریکی میڈیا نے اہم انکشافات کرتے ہوئے سیزفائر سے متعلق تفصیلات جاری کر دی ہیں، جب کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی ایک بین الاقوامی میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی کردار کی تصدیق کی ہے۔
جے شنکر کے مطابق 9 مئی کی رات امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا اور خبردار کیا کہ اگر بھارت نے کچھ اہم شرائط تسلیم نہ کیں، تو پاکستان کی جانب سے ایک بڑا فوجی ردعمل متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کال کے دوران خطے میں کشیدگی عروج پر تھی اور واشنگٹن نے بھارت پر زور دیا کہ وہ امن کے لیے کچھ اقدامات پر آمادگی ظاہر کرے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکا کی جانب سے واضح اشارہ دیا گیا تھا کہ اگر بھارت نے موجودہ روش ترک نہ کی تو پاکستان کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ جے شنکر کے مطابق اس بات چیت کے بعد بھارت نے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی۔
امریکی میگزین کی رپورٹ کے مطابق، پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے جواب میں پاکستان نے “آپریشن معرکہ حق” کے تحت منہ توڑ ردعمل دیا۔ اس آپریشن میں بھارت کے مختلف فوجی اور فضائی اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں آدم پور، اکھنور، بھٹنڈا، مامون، جموں، اڑی، سرسہ، اور ہلوارا کے حساس مقامات شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق کئی ایئر فیلڈز اور سپلائی ڈپو تباہ کیے گئے۔
امریکی صحافی نک رابرٹسن نے سیزفائر سے متعلق رپورٹ میں بتایا کہ امریکا نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور حساس انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر فوری سفارتی مداخلت کی۔ ان کے مطابق پاکستان کی جانب سے طاقتور میزائل حملوں نے بھارت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا، جس کے بعد وہ مذاکرات کی میز پر واپس آیا۔
واضح رہے کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں فضائی حملے کیے گئے تھے، تاہم پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی کے نتیجے میں بھارت کے 7 طیارے تباہ ہوئے۔ بعد ازاں بھارت نے متعدد علاقوں میں ڈرونز اور میزائل حملے بھی کیے لیکن پاکستانی دفاعی نظام نے بھرپور جوابی حکمت عملی اپنائی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حالیہ کشیدگی نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی خطرے کی گھنٹی بن گئی تھی، جس میں امریکی کردار نے ایک بار پھر دونوں ملکوں کو مکمل جنگ سے روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں