سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو درست قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بنچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں مختصر فیصلہ سنا دیا، فیصلہ 2-5 کی اکثریت سے سنایا گیا۔آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف حکومت کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے پانچ رکنی بنچ کے 23 اکتوبر2023 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
اپیلیں منظور کرنے والے ججز میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی شامل ہیں جبکہ جسٹس نعیم الدین افغان اور جسٹس جمال مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔عدالت نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی جانے والی تینوں شقیں ٹو ون ڈی ،ٹو ڈی ٹو اور 59 فور کو بھی بحال کر دیا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کیس کا مختصر فیصلہ آج جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق دینے کیلئے معاملہ حکومت کوبھجوا دیا گیا، حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے، ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں۔یاد رہے کہ 7 رکنی آئینی بنچ نے تقریباً 5 ماہ تک جاری رہنے والی سماعتوں کے بعد 5 مئی (بروز پیر) کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں