اسلام آباد، 21 اپریل، 2025: انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC) کے تعاون سے خطے میں نیوکلیئر اور آئسوٹوپک تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر کی ترویج کے حوالے سے 10 روزہ ریجنل تربیتی کورس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
تربیتی کورس کا افتتاحی اجلاس گزشتہ روز نیشنل ایگریکلچر ریسرچ کونسل (NARC) کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔
نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی (NIAB)، فیصل آباد م اس ٹریننگ کا آرگنائزر ہے۔
اس موقع پر پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس تربیتی کورس کا حصہ بن کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے دو شعبے ان کے دل کے بہت قریب ہیں، ایک نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی اور دوسرا زراعت۔ مجھے اس تربیتی کورس میں دنیا بھر کے سائنسدانوں کے اجتماع کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
ڈاکٹر علی رضا نے مزید کہا کہ “موسمیاتی تبدیلیاں ہماری فصلوں اور ان کی پیداوار پر بہت زیادہ اثر ڈال رہی ہیں۔ اگر ہم ڈرپ ایریگیشن جیسی زراعت کی جدید تکنیکوں کو اپنانے میں ناکام رہے اور روایتی طریقوں کو ختم نہ کیا تو تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں 2050 تک ہماری فصلوں کی پیداوار میں 50 فیصد تک کمی واقع ہو جائے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ موسم بدل رہے ہیں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ہم نے حال ہی میں دارالحکومت میں بدترین ژالہ باری کا مشاہدہ کیا جس سے گاڑیوں اور املاک کو کافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخت بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور کاربن کے اخراج کو کم کر سکتے ہیں۔
“آئی اے ای اے کے تعاون سے، ہم جوہری تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے تکنیکی تعاون کے کئی منصوبوں میں مصروف ہیں۔ یہ علاقائی تربیتی کورس اس سلسلے کا ایک اھم سنگ میل ہے۔” انہوں نے جوہری توانائی کی پیداوار میں PAEC کے نمایاں کردار کا بھی تذکرہ کیا، جس کی توثیق آئی اے ای اے نے موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے ایک مؤثر حل کے طور پر کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج تک PAEC کے چھ آپریشنل نیوکلیئر پاور پلانٹس نے قومی گرڈ کو 170 بلین یونٹس فراہم کیے ہیں۔ اگرچہ ان NPPs کی کل نصب صلاحیت صرف 7.7% ہے، لیکن انہوں نے سردیوں کے دوران انرجی مکس میں تمام ذرائع سے پیدا ہونے والی کل بجلی کا 25% فراہم کیا۔
ویانا میں آئی اے ای اے کے سیکشن ہیڈ برائے سوئل، واٹر مینجمنٹ اور کراپ نیوٹریشن پروگرام ڈاکٹر محمد زمان نے خطرناک اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ممالک کو فصلوں کی پیداوار میں 80% سے 100% تک اضافے کی ضرورت ہوگی۔ پاکستان میں اس تربیت کے انعقاد کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان سیم زدہ زمین کے حوالے سے کامیاب ملک ہے، کیونکہ وہ سیم زدہ زمینوں کے مسئلے سے بہت اچھی طرح نمٹا ہے۔
ڈاکٹر زمان نے مزید کہا، “درجہ حرارت میں اضافہ اور پانی کی کمی دنیا کے تمام ممالک کو درپیش چیلنج ہے۔ مائیکرو پلاسٹک کی آلودگی، جو تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ڈی این اے میں داخل ہو چکا ہے، ایک اور اہم مسئلہ ہے۔ ایسے تمام اہم مسائل اور ان کا تدارک علاقائی تربیتی کورس کا حصہ ہے۔”
قبل ازیں NIAB کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم یوسف سلیم نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور حاضرین کو بتایا کہ 10 روزہ تربیتی کورس کے دوران پاکستان سمیت 21 ممالک کے 45 شرکاء کو تربیت دی جائے گی۔ ان میں سے 36 غیر ملکی اور 9 کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ IAEA کے دو ماہرین بھی لیکچر دینے کے لیے تشریف لائے ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر غلام محمد علی، چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (PARC) نے اپنے خطاب میں PARC اور نیشنل ایگریکلچر ریسرچ کونسل (NARC) کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔
آخر میں NIAB کے ڈپٹی چیف سائنٹسٹ اور اس تربیتی کورس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اختر نے اس تربیتی کورس کا تعارف پیش کیا، جو دارالحکومت میں ایک ہفتے تک جاری رہنے کے بعد نیاب NIAB، فیصل آباد منتقل ہو جائے گا، جہاں یہ 2 مئی کو اختتام پذیر ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں