قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے موقف دو ٹوک اور واضح ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ جنوبی افریقا فلسطین کے معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر گیا، فلسطین کے معاملے پر پاکستان نے جنوبی افریقا کی مکمل حمایت کی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران ایران میں شہید ہونے والے پاکستانیوں، پروفیسر خورشید احمد، اور سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ فاتحہ خوانی وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کرائی۔
قومی اسمبلی نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے متفقہ قرارداد منظورکرلی۔ قرارداد پر حکومت اور حزب اختلاف کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے دستخط موجود ہیں۔ قرارداد وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔
قرارداد کے مطابق ایوان فلسطین میں مجرمانہ اسرائیلی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، مارچ 18 سے دوبارہ شروع ہونے والی جارحیت نے 1600 سے زائد مزید فلسطینیوں کو شہید کیا، ایوان فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل طور پر اظہار یکجہتی کرتا ہے، ایوان عالمی برادری کی جانب سے اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی پر اظہار تشویش کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان غزہ سے اسرائیلی مقبوضہ فورسز کی فی الفور واپسی کا مطالبہ کرتا ہے، ایوان عالمی برادری سے فلسطین کو یو این کا مکمل رکن تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں تحریک پیش کی جسے منظور کرتے ہوئے اسپیکر نے فلسطین کی سنگین صورتحال پر بحث کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا۔
اس موقع پر تمام جماعتوں کے وہیپس نے مسئلہ فلسطین پر بحث کا مطالبہ کیا، جب کہ پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی۔ رکن اسمبلی نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ وقفہ سوالات کو معطل نہیں کیا جا سکتا، تاہم پی ٹی آئی کے چیف وہیپ عامر ڈوگر نے بھی اس معاملے پر بھرپور بحث کا مطالبہ کیا۔
اسپیکر نے کہا کہ سیاست نہ کی جائے، تمام ریکارڈ ان کے پاس موجود ہے۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ حکومت مسئلہ فلسطین پر بحث کی مخالفت نہیں کرے گی۔
وفاقی وزیر، اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ممالک غزہ کی صورتحال پر خاموش ہیں، اسرائیلی جارحیت پر بعض ممالک کی خاموشی افسوسناک ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا اسرائیلی جارحیت کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانا خوش آئند ہے، مسئلہ کشمیر و فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے، پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے موقف دو ٹوک اور واضح ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، فلسطین میں اسپتال، ایمبولینس تک غیر محفوظ ہیں، فلسطین میں عالمی انسانی رضاکار تک غیر محفوظ ہیں، پاکستان عالمی سطح پر فلسطینی بھائیوں کیلئے آواز اٹھا رہا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کا دو ٹوک موقف پیش کیا، اسرائیلی جارحیت کا فل الفور خاتمہ ہونا چاہئے، نہتے فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کے ساتھ کی ضرورت ہے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات اطا تارڑ نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں پرمظالم ڈھائے جا رہے ہیں، فلسطین کے معاملے پرہم سب متحد ہیں، سیاست نہیں ہونی چاہیے، پوائنٹ اسکورنگ کی بجائےعملی اقدامات یقینی بنانا ہوں گے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر لکھا ہے کہ یہ اسرائیل کیلئے کارآمد نہیں، مجھے اپنے پاسپورٹ پر فخر ہے، جنوبی افریقا فلسطین کے معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر گیا، فلسطین کے معاملے پر پاکستان نے جنوبی افریقا کی مکمل حمایت کی، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، 200 فلسطینی طلبہ پاکستانی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، فلسطینی طلبہ کوتمام سہولیات مہیاکی گئی ہیں، فلسطین کیلئے امداد بیجھنے پرفلاحی اداروں کوخراج تحسین پیش کرتےہیں، مصر اور اردن کے ذریعے ہزاروں ٹن امدادی سامان غزہ بھجوایا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں عبدالقادرپٹیل نے خطاب کہا کہ میں نے کہا کہ کچھ دیر نعرے نہ لگاؤ، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے، ہمارے ارکان نے انکی تھوڑیوں کو ہاتھ لگایا، کہا گیا کہ غیرآئینی طریقے سے ایک حکومت کو ختم کیا گیا۔ وہ تو واحد آئینی طریقہ تھا جس سے حکومت کو ختم کیا۔
اپوزیشن کے شور شرابے پر عبدالقادر پٹیل نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ سر اب ان کی دوائی کا ٹائم ہوگیا تو میں کیا کرود، جب وہ لوگ یہاں موجود تھے تو آپ نے بات تک نہیں کی، آپ انہیں بتاتے نہ کہ ہمیں ڈی چوک سے اٹھالیا جاتا ہے، آپ کہتے ناں، لیکن آپ میں تو ہمت ہی نہیں تھی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایران کے شہر سیستان میں 8 پاکستانیوں کو قتل کردیا گیا، ان پاکستانیوں کا تعلق پنجاب کےعلاقےبہاولپورسے تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان پاکستانیوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کردیا گیا، حکومت پاکستان نےایرانی حکومت کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا ہے، ہم چاہتے ہیں واقعے کی تحقیقی رپورٹ ہمارے پاس بھی آئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارتوں کی جانب سے مختلف اہم امور پر تفصیلات پیش کی گئیں، جب کہ فلسطین کی سنگین صورتحال پر غور کے لیے وقفہ سوالات معطل کر دیا گیا۔
وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی نے انکشاف کیا کہ رواں برس حکومت سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہیں کرے گی۔ تاہم وزارت کا کہنا تھا کہ ملک میں گندم کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، تمام تر ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
وزارت صحت نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ 2018 سے 2024 کے دوران 44 ملین سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔ اس دوران 23 قومی مہمات میں مجموعی طور پر 273 ملین بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی۔
وزارت فوڈ سیکیورٹی نے اسمبلی کو بتایا کہ گزشتہ سیزن میں 60.25 ملین میٹرک ٹن گنے کی کرشنگ کی گئی جس سے 5.76 ملین میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی۔ گزشتہ پانچ برسوں میں 431 ملین میٹرک ٹن گنے کی پیداوار ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے مزید بتایا کہ مالی سال 2024-25 میں چینی کی مجموعی پیداوار 5.769 ملین میٹرک ٹن رہی، جب کہ گزشتہ سال کا کیری اوور اسٹاک 9 لاکھ 51 ہزار میٹرک ٹن تھا۔ حکومت نے 4 لاکھ 11 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی اور اب تک 2.796 ملین میٹرک ٹن چینی اٹھائی جا چکی ہے۔
نومبر کے دوسرے ہفتے تک چینی کا موجودہ اسٹاک ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ کمیٹی نے چینی کی قیمت 159 روپے فی کلو مقرر کی ہے اور حکومتی اقدامات سے چینی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں