شیر افضل مروت نے کہا پی ٹی آئی آج کل بیماری کا شکار ہے، جب سے عمران خان اندر گئے ہیں تب سے یہ بیماری لگی ہے، یہ بیماری باہر سے نہیں آئی بلکہ خان صاحب کے گھر سے آئی ہے، گھر کے اندر کی سیاست اور موروثی سیاست پر عمل پیرا ہوکر گدی پر قبضے کی کوششوں نے حقیقی معانوں میں پی ٹی آئی کا یہ حشر کیا ہے۔
شیر افضل مروت نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے، انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے جب سے خان صاحب جیل گئے ہیں کون فیصلے کررہا ہے، پارٹی کے ہر لیڈر کو پتہ ہے کیا ہوا رہا ہے مگر وہ یا تو جھوٹ سے کام چلاتے ہیں یا پھر اس اصل بیماری پر بات ہی نہیں کرنا چاہتے، پی ٹی آئی میں انتشارعمران خان کے گھر میں جو سیاسی طور پر سینہ جھپٹی ہے اس کی وجہ سے ہے۔
شیر افضل مروت نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا سلمان اکرم راجہ علیمہ خان کی سفارش پر سیکرٹری جنرل بنے ہیں، بشری بی بی کی سفارش پر علی امین کو فارغ کیا گیا، صدارت ہو یا کوئی اور عہد یہی لوگ فیصلہ کرتے ہیں جبکہ پارٹی کے عمائدین، اکابرین تالیاں بجاتے ہیں، خان کے اندر جانے کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے، ڈیڑھ سال سے ہم یہی چیزیں دیکھ رہے ہیں۔شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ خان نے اور ہم نے موروثی سیاست کا مذاق اڑایا ہے مگر جب سے بانی پی ٹی آئی اندر گئے ہیں موروثی سیاست اپنے پنجے گاڑھنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہی المیہ ہے۔
مشال یوسفزئی بشری بی بی کی ترجمان تھیں اُنکی وجہ سے وزیر بنایا گیا اور پھر ہٹایا بھی گیا جو کہ بشری بی بی نے ہی کیا، پھر بشری بی بی ہی کی سفارش پر مشال کو پھر وزیر بنا دیا گیا، بشری بی بی نے مشال یوسفزئی سے کہا آپ ایک بیان دے دیں کہ ڈی چوک سے انہیں دھوکے سے اٹھایا گیا اور علی امین پر الزام تراشی کی گئی، مشال یوسفزئی نے جب یہ بیان دیا تو اُن کو وزارت سے ہاتھ دھونے پڑے۔اہم انکشاف کرتے ہوئے شیرافضل مروت نے کہا ڈیڑھ سال میں تین مواقع ایسے آئے جب خان کی رہائی کیلئے ڈیل ہوگئی اور اس میں علی امین نے کردار ادا کیا تھا، جب یہ قریب ہوتے ہیں تو سوشل میڈیا متحرک ہوتا ہے اور سب کئے پر پانی پھیر دیتا ہے۔
شیرافضل مروت نے کہا اُن کا قصور یہ تھا کہ خان نے مجھ سے کہا باہر جاکر بتانا کہ انٹرپارٹی الیکشن ہوں گے ، موروثی سیاست نہیں ہوگی، اُس اعلان سے مجھے باز رکھنے کے لئے پریشر ڈالا گیا جونہی میں نے اعلان کیا پی ٹی آئی آفیشل سے ٹویٹ ہو جس میں لکھا گیا کہ جو سینئر وائس پریزیڈنٹ نے جو بیان دیا وہ جھوٹ ہے تاکہ موروثی سیاست کو دبایا جاسکے۔اور اگلے دن کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی کے پاس گئے اور کہا آپ یہ فیصلہ واپس لیں مگر انہوں نے وہ فیصلہ واپس نہیں لیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں