اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما شیر افضل مروت پی ٹی آئی میں واپس جانے پر تیار ہیں لیکن اس کے لیے انہوں نے ایک شرط رکھ دی ہے۔
سینیئر صحافی رؤف کلاسرا کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ وہ عمران خان کو اور عمران خان انہیں بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں اور بس دونوں کے ملنے کی دیر ہے کہ ان کے بیچ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔شیر افضل مروت نے کہا کہ لیکن وہ ایسے ہی پی ٹی آئی میں دوبارہ شامل نہیں ہوجائیں گے بلکہ وہ چاہیں گے کہ ان کی جو جگ ہنسائی ہوئی اس کا ازالہ اور ان کے خلاف سازشیں کرنے والوں کا احتساب ہو۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو نئے چیلجز کا سامنا ہے لیکن وہ پارٹی کیا انقلاب لائے گی جس نے چند یو ٹیوبرز سے ڈر کر مجھے نکال دیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے موجودہ لیڈران میں سے کچھ کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اندرون خانہ میرے ہمدرد ہیں لیکن میری حمایت اس لیے نہیں کرتے کہ کہیں سوشل میڈیا اور یو ٹیوبرز ان کے پیچھے نہ پڑجائیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر میں ان کی ہاں میں ہاں ملاتا تو مجھے پارٹی سے کون نکالتا لیکن میں ایسے میٹریل کا بنا ہی نہیں ہوں جو ایسا کرپاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی میرا باپ بننے کی کوشش نہ کرے ہاں جو عزت سے پیش آئے گا میں اس کا نوکر بن کر رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ بلا وجہ جارحانہ انداز نہیں اپنایا اس کی کوئی وجہ ہی ہوتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پارٹی سے نکالنے پر میرا کچھ نہیں گیا بلکہ گنوایا انہوں نے ہی ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انتخابات ہونے والے ہیں جس کے لیے پارٹی کو میری ضرورت پڑے گی اور پارٹی میں واپسی کے لیے میری منتیں کی جائیں گی لیکن میں حساب کتاب کے بغیر واپس نہیں جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن پارٹی میں اتنی فتنہ گری ہے کہ ان کا اس پارٹی کے لیے کھڑے ہونے کا دل نہیں چاہتا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان 9 مئی پر معافی کیوں مانگیں وہ تو اس وقت جیل میں تھے اور میں نے ان کو اگلے بتایا تھا کہ وہ واقعات رونما ہوئے ہیں، اگر عمران خان نے 2 سال جیل میں رہنے کے بعد ناکردہ گناہوں پر معافی مانگ لی تو میں ان کو چھوڑ دوں گا، ہاں اگر وہ 9 مئی میں ملوث کارکنان کو بری کیے جانے کے بدلے میں معافی مانگیں تو پھر ٹھیک ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں