سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن اتحاد ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ملاقات میں محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملک گیر احتجاج پر بات ہوئی، مولانا فضل الرحمان نے قومی سلامتی کمیٹی میں خطاب پر اپنے مؤقف سے آگاہ کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں میرے مؤقف میں چند الفاظ لے کر میڈیا پر چلائے گئے۔ مجھے وزیراعظم کی جانب سے افطار کی دعوت دی گئی، وزیراعظم میرے پاس آئیں یا میں جاؤں تو اپوزیشن میں تاثر درست نہیں جائے گا۔
مولانا نے عید کے بعد جے یو آئی کے ممکنہ احتجاج پر اپوزیشن کو آگاہ کیا، محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مشترکہ جدوجہد کے نکات پر گفتگو ہوئی۔اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کی تائید اور نکات سے مکمل اتفاق کیا، علامہ ناصر عباس نے غزہ میں اسرائیلی مظالم پر بات کی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مولانا کی سیاسی دانش اور تجربے سے مشترکہ لائحہ عمل سے آگے بڑھیں گے، مولانا فضل الرحمان نے مشاورتی کونسل میں اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کا معاملہ رکھنے کا کہا۔بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے رہنما ساجد ترین نے بلوچستان کے حالات اپوزیشن کے سامنے رکھے، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما زین شاہ نے نہروں اور سندھ کی صورتحال پر اپوزیشن کو آگاہ کیا۔
جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کم سے کم مشترکہ ایجنڈے پر اتفاق رائے کا مشورہ دیا، اپوزیشن نے مشترکہ سیاسی حکمت عملی پر مزید روابط اور ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں