ملکی سلامتی سے متعلق اہم خطرے سے آ گاہ کر دیا گیا

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم وقار الدین سید نے انٹرنیشنل سمز کا غیرقانونی استعمال ملکی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم وقار الدین سید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دورمیں سوشل میڈیا پر لوگوں کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آرہےہیں، سائبرکرائمز ایک انتہائی پیچیدہ معاملہ ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم کا کہنا تھا کہ روزانہ نئی ڈیولپمنٹ اورایپ سامنے آتی ہیں، کرمنل روزانہ نئے سے نئے طریقے نکالتے ہیں اور لوگوں کو ہراساں کرنے کے سوشل میڈیا پر نئے نئے طریقے آرہے ہیں۔وقار الدین سید نے بتایا کہ انٹرنیشنل سمز کا غیر قانونی استعمال ہورہا ہے، غیر ملکی سمز پاکستان کی سلامتی اور لوگوں کیلئے بہت بڑا خطرہ بن گئی ہیں، جرائمہ پیشہ افرادشناخت چھپانے کیلئے یو کے اور دیگر ممالک کی سمز استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ برطانیہ کی پری ایکٹیویٹڈ سمز کا غیر قانونی استعمال ہو رہا ہے، ہراسانی کیسز میں پری ایکٹیویٹڈ سمز بہت زیادہ استعمال ہو رہی ہیں، چائلڈ پورنو گرافی، مالیاتی فراڈ اور دہشت گردی میں یہ سمز استعمال ہورہی ہیں۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ ملک بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران 44 ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں، جس میں ملزمان سے 8 ہزار سے زائد پری ایکٹیویٹڈ انٹرنیشنل سمزبرآمد کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی سمز کے خلاف کارروائیاں چلتی رہیں گی ، غیرملکی سمز کو قانونی طورپراستعمال کرنےوالوں سےہمیں کوئی مسئلہ نہیں، جرائم میں استعمال ہونےوالی غیرملکی سمزکےخلاف کارروائیاں جاری ہیں۔وقار الدین نے کہا کہ تھوڑے سے پیسوں میں آن لائن انٹرنیشنل سمز مل جاتی ہیں اور باہر سے آنے والے افراد بھی ان سمز کو یہاں لاکر بیچتےہیں ،یہ غیرقانونی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close