سندھ حکومت نے بھی آئی ایم ایف کی شرط کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، اور زرعی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ میں بھی زرعی ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حالاں کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاق میں اس حوالے سے احتجاج بھی کیا تھا۔تاہم، سندھ میں جہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، اب آئی ایم ایف کے دباؤ پر صوبائی حکومت نے بھی زرعی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں وفاق کی قانون سازی کے بعد سندھ کابینہ کا اجلاس کل طلب کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ اسمبلی میں پی پی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اراکین کو بتایا گیا کہ ہماری مجبوری ہے، ہم وفاقی پارٹی ہیں اور آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ اگر ریاست کے ساتھ رہنا ہے تو سندھ میں بھی یہ ٹیکس نافذ کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے پارلیمانی پارٹی کو بتایا کہ ان کی کوشش تھی کہ صوبے میں یہ ٹیکس نافذ نہ ہو، اور کسانوں کو تکلیف نہ پہنچے لیکن اب ریاست پاکستان کے آگے ہم مجبور ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب، خیبر پختوںخوا اور بلوچستان میں یہ ٹیکس پہلے سے نافذ کیا جا چکا ہے، اب سندھ اسمبلی میں اس کا بل کل پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق زرعی ٹیکس سے متعلق سندھ اسمبلی سے کل بل منظور کروایا جائے گا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبے میں سالانہ 15 سے 45 فی صد زرعی ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں