پیپلز پارٹی سی ای سی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، کمیٹی اجلاس میں پیپلز پارٹی کی پالیسی پر شدید اختلاف رائے سامنے آیا۔

پی پی ذرائع کے مطابق سی ای سی نے پارٹی کی موجودہ پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، اور اکثریتی اراکین نے پارٹی پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ سی ای سی میں حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا مطالبہ باضابطہ طور پر سامنے آیا، کے پی اور پنجاب کے بعض سی ای سی ارکان نے اتحاد ختم کرنے کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ ن لیگ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھے جائیں۔

اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے، اس لیے قیادت حکومت کو بچانے کے معاملے پر اراکین کو قائل کرے،پارٹی قیادت نے کیا سوچ کر حکومت کو کاندھا دیا ہے، اور پی پی کس مجبوری کے تحت ن لیگ کی بیساکھی بنی ہوئی ہے۔
ایک رکن نے کہا عوام پی پی کو حکومت اور ن لیگ اپوزیشن سمجھتی ہے، قیادت بتائے کارکنان کو کیسے مطمئن کیا جائے؟ بلاول بھٹو نے سی ای سی اراکین کو مطمن کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، تاہم آصف زرداری کی آمد پر بلاول بھٹو کی اراکین سے جان خلاصی ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای سی کے بعض ارکان نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا، اور کہا حکومت مذاکرات کے نام مذاق کر رہی ہے، وزیر اعظم اور وزرا پیپلز پارٹی کو سنجیدہ نہیں لیتے، پارٹی کی ایسی تذلیل کسی دور میں نہیں ہوئی۔ ایک رکن نے کہا ایک سال میں ن لیگ کا پی پی پر اعتماد نہیں بن سکا، ن لیگ قانون سازی پر بھی اعتماد میں نہیں لیتی۔سی ای سی رکن کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے بارے میں اسمبلی کے آغاز پر بتایا جاتا ہے، ان حالات میں قیادت چاہے تو ن لیگ کو زمین پر لانا ممکن ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سی ای سی اراکین کو مطمن کرنے میں کامیاب ہوئے، اور انھوں نے سی ای سی کو معاملات نتیجہ خیز بنانے کی یقین دہانی کرائی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close