عمر ایوب نے تشویش ظاہر کر دی

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پر خط لکھ دیا ہے۔

عمر ایوب کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم ممبران کو تشویش ہے کہ جمع کیا گیا ڈیٹا کون اور کیسے محفوظ رکھے گا، بنیادی طور پر ڈیٹا کے تحفظ کا قانون ڈیٹا کی حفاظت کے لیے اہم ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا پروٹیکشن قانون کے بغیر کسی بھی مجوزہ قانون کو پاس نہیں کیا جانا چاہیے، 56 فیصد سے زائد پاکستانی انٹرنیٹ سے منسلک نہیں اور انٹرنیٹ معلومات سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ اس قوم میں ڈیجیٹل تقسیم کو بڑھا دے گا، ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ سے معصوم پاکستانیوں کی آزادی پر قدغن لگایا جائے گا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ نیا ادارہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل اتھارٹی شہریوں کے خلاف بطور ’ہتھیار‘ استعمال ہو گا، آزادی صحافت اور شہری آزادیوں کو اس قانون سازی کے تحت پامال کیا جائے گا، کسی بھی فرد سے وابستہ ڈیٹا کو اسی کے خلاف کرمنل کیسز بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ قانون الیکٹرانک ’فٹ پرنٹ‘ سے جھوٹے فوجداری مقدمات بنانے کے لیے استعمال ہو گا، یہ قانون شہری آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے انتہائی خوفناک ثابت ہو گا۔

عمر ایوب نے کہا کہ سینٹر لائزڈ ڈیٹا نگرانی سے شہریوں کو تحفظ کی ضرورت ہے، انٹرنیٹ کی بندش سمیت سست کرنے کی طاقت کا حصول انتہائی خوفناک ہے، فائر وال سے انٹرنیٹ تھروٹلنگ اسپیڈ سست، تباہ اور زیر نگرانی ہو گی، کمیشن کے لیے کسی بھی شخص کا انتخاب میرٹ پر کیا جائے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی ٹی سے متعلق بہت سے اداروں کا عملہ غیر سویلین افراد پر مشتمل ہے، غیر سویلین اہلکاروں کو حساس عہدوں پر تعیناتی سے پرائیویسی کے قوانین متاثر ہوتے ہیں، ایسے فرد رازداری کے قوانین کی خلاف ورزی سمیت آئین کے منافی کارروائیاں کرتے ہیں، پی ڈی اے اور چیئرپرسن کے وسیع اختیارات سے پاکستانی شہریوں کےحقوق کا تحفظ نہیں ہو گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close