حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات، شیرافضل مروت کا اہم بیان آگیا

شیر افضل مروت نے کہا جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے بانی پی ٹی آئی کی صعوبتوں اور تکالیف میں اضافہ کیا ہے،یہ شخص عدالتوں کے احکامات کو جوتی کی نوک پر رکھتا ہے۔

تفصیلات کےمطابق اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل سپرنٹینڈنٹ عبدالغفور انجم نے بانی پی ٹی ائی کی صعوبتوں اور تکالیف میں اضافہ کیا ہے،یہ شخص عدالتوں کے احکامات کو جوتی کی نوک پر رکھتا ہے،آئی جی جیل خانہ جات،سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ عمران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کروں گا۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے بڑی لچک دکھا کر ان کے ساتھ بیٹھنے کی توقع کی تھی کہ یہ ہمارے ساتھ بیٹھیں گے بلکہ ان کی اپروچ ہم سے زیادہ لچک کی ہوگی،دو جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی اتنے دن گزر گئے آج تک یہ ملاقات نہیں کروا پائے،یہ مطالبات خاک مانیں گے جب یہ بانی پی ٹی آئی سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات نہیں کروانے دے رہے۔

سپریٹنڈنٹ جیل قانون کے پابند ہیں اگر قانون نہیں مارشل لاہے تو پھر ٹھیک ہےکہہ دیں، لیکن اگر کوئی قانون عدالت ہے انسانی حقوق ہیں تو پھر یہ کیوں کر مذاکراتی ٹیم کو روک سکتے ہیں، حکومت بے شک سہولت نہ دے لیکن خان کا بنیادی حق ہے ان کے ساتھ ان کے پولیٹیکل ایڈیز ملیں۔

مذاکرات اگر اس طریقے سے ہوں گے کہ آپ ملاقات پر بھی ترسائیں گے، تو آپ ہمیں کیا خاک ریلیف دے سکیں گے، کیا حکومت اور وزیراعظم اتنے بے بس ہیں کہ ٹیبل پر آپ نے ہمارے ساتھ کمیٹی بٹھا دی اور ایک ملاقات تک نہیں کروا سکتے ہیں؟

محسن نقوی مان چکے، گوہر خان نے مانا،خان نے کہا ہے،علیمہ خان نے کہا کہ 22سے 25نومبر کی رات تک مذاکرات ہو رہے تھے، بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کو چار دفعہ یہاں تک رسائی دی گئی،رات کے وقت بھی خان صاحب سے ملے۔پھر یہ مذاکرات کس چیز کے ہو رہے تھے؟یہ بات آفر کی نہیں کہ خان کو ہاؤس اریسٹ کی سہولت دیں گے؟،بعد میں 20دسمبر کی،یہ جو تین ساڑھے تین دن مذاکرات ہوئے محسن نقوی صاحب نے اپنا طیارہ دیا،یہ سب جھوٹ ہے؟

محسن نقوی کے ساتھ جو مذاکرات ہوئے اس میں وہ لچک دکھاتے ہیں، تحریری مطالبات مانگنے کی وجہ جو نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا دیرینہ موقف رہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا اسی مینڈیٹ پر یہ قبضہ مافیا کی صورت میں حکومت بنائیں گے۔پی ٹی آئی نے لچک دکھائی،ہم نے وہ مطالبات ان کے سامنے رکھے ہی نہیں جو یہ پورے نہیں کر سکتے تھے، مینڈیٹ کی ریکوری کا مطالبہ ہم نے نہیں رکھا، 26 ویں آئینی ترمیم لے آئے یہ مطالبات ہم نے نہیں رکھے،یہ ان کے بس کی بات نہیں تھی، ہم نے دو ہی مطالبات رکھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close