وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ مذاکرات کی آڑ میں 9 مئی جیسے واقعات کو فراموش کردیں۔
وزیرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ملک میں سیاسی استحکام ہو۔ اب معیشت مستحکم ہوئی ہے سیاسی استحکام بھی آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا یہ مقصد نہیں کہ 9 مئی پر بات نہ کی جائے، ملک میں ملک دشمنی پر بات نہ کی جائے، ان تمام معاملات پر سمجھوتہ کیا جائے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ مذاکرات کی آڑ میں 9 مئی جیسے واقعات کو فراموش کردیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مذاکرات اس لیے ہیں کہ ملک کو بہتر سمت کیسے لے جا سکتے ہیں؟ مذاکرات کےلیے دونوں اطراف سے لوگ نیک نیتی سے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تو بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا کہ ملک ترقی کر رہا ہے۔عطا تارڑ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی نے 26ویں آئینی ترمیم میں بھی اپنا آئینی کردار ادا کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مذاکرات سے آئینی ترمیم کو لے کر آگے چلے۔ پی ٹی آئی کے کہنے پر بہت ساری شقیں بھی نکالی گئیں۔
انکا کہنا تھا کہ جن کو ملٹری کورٹس سے سزائیں ہوئیں ان کے خلاف ناقابل تردید ثبوت تھے۔ ان تمام لوگوں کو جلاو گھیراؤ کرتے دیکھا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بانی پی ٹی آئی کے متعلق دو ریاستوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے۔ سمجھ نہیں آ رہی کہ پہلا بیانیہ مانیں کہ ہم کوئی غلام ہیں یا اب والی بات۔ بین الاقوامی ریاستی معاملات میں سیاست کو نہیں لانا چاہیے۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی کل کی پریس کانفرنس کافی مفصل تھی۔ فوجی ٹرائل میں بھی وکیل اور ریکارڈ تک رسائی ہوتی ہے۔ فوجی ٹرائل میں بھی اپیل کے دو حق ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے پر سفر کے دوران اگر کوئی جرم کرے تو ریلوے پولیس نوٹس لیتی ہے۔ملٹری تنصیبات پر حملہ کا ٹرائل ملٹری عدالت میں کیوں نہیں ہو سکتا؟وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو 9 مئی کے منصوبہ ساز اور ماسٹر مائنڈ ہیں ان کے خلاف بھی کیس بننا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں