اسلام آباد(پی این آئی) یورپی یونین نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی سمگلنگ روکیں اور مہارت یافتہ ورکرز تیار کرنے کی صورت میں یورپی ممالک میں پاکستانیوں کے لیے ملازمتوں کا کوٹہ مختص کیا جا سکتا ہے۔
اس بات کا انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں متعلقہ وزارت نے کیا ہے۔ اجلاس کو بریفنگ میں سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود نے بتایا کہ ’دنیا بھر کی لیبر مارکیٹ میں مہارت یافتہ ورک فورس کی طلب بڑھ رہی ہے۔ جتنے لوگ بھی مہارت رکھتے ہیں یا پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کرتے ہیں انھیں دنیا کے ممالک میں چار سے چھ ہزار ڈالر ماہانہ ملازمت مل رہی ہے جبکہ غیر تربیت یافتہ مزدور کی تنخواہیں اتنی زیادہ نہیں۔ کویت اور سعودی عرب میں نرسوں کی تنخواہیں تین سے پانچ ہزار ڈالر ہیں۔‘
انھوں نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ ’اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ ہم مہارت یافتہ لیبر فورس تیار کریں جس کے لیے وزارت اوورسیز، ٹیکنیکل ایجوکیشن، ٹیوٹا اور کچھ دیگر اداروں کو ایک چھتری تلے جمع کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے کابینہ کمیٹی بھی بنائی ہے تاکہ کوئی بہتر حل نکالا جا سکے۔‘سیکریٹری اوورسیز نے بتایا کہ ’ پاکستان میں اس وقت سات کروڑ کی لیبر فورس ہے جنھیں ہر صورت کام کرنا چاہیے لیکن اس میں چند لاکھ ہی مہارتیں رکھتے ہیں۔ یورپ کہتا ہے کہ سمگلنگ روکیں اور بامہارت لیبر فورس تیار کر کے یورپی ممالک میں پاکستان کے لیے نوکریوں کا کوٹہ حاصل کر لیں۔ اب ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے دنیا بھر میں موجود لیبر مارکیٹ میں نوکریوں کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔ ان نوکریوں کے لیے مطلوبہ اہلیت بھی دیکھ رہے ہیں اور اسی مطلوبہ اہلیت کی روشنی میں مقامی طور پر ورک فورس تیار کریں گے۔‘کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ کئی ممالک میں پاکستانی نرسوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن مقامی سطح پر نرسنگ کونسل کے تنازعات کے باعث پاکستان اس شعبے میں اپنا جائز حصہ حاصل کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں