اسلام آباد(پی این آئی)26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی، درخواست گزاروں میں حامد خان، امان اللہ کنرانی، عابد حسن منٹو، علی احمد کرد، اکرم شیخ، قاضی محمد انور، منیر اے ملک اور عابد زبیری شامل ہیں جنہوں نے سردار لطیف کھوسہ اور بیرسٹر صلاح الدین کے ذریعے دائر کی گئی ہے، درخواست گزاروں کی جانب سے 26ویں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ حتمی فیصلے تک 26 آئینی کے نتیجے میں ہونے والے تمام اقدامات کو معطل کیا جائے۔دائر درخواست میں موقف بتایاگیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی سے متصادم اور اختیارات کی تقسیم کے اصول کے بر خلاف ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بغیر نہیں ہوسکتی تھی۔واضح رہے کہ چند روزسپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترامیم کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو ڈائری نمبر الاٹ کر دیا گیا تھا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ ا?ف پاکستان میں 12 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کی طرف سے دائر درخواستوں کو بھی نمبر لگا دیا گیاتھا۔بتایاگیاتھاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف 12 سے زائد درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان بار کونسل کی طرف سے دائر درخواست کو49 بٹا 24 اور بلوچستان ہائی کورٹ بار کی درخواست کو 50 بٹا 24 نمبر لگایا گیا تھا۔
آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کو اب تک سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیا تھا۔
درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ آئینی بینچ کمیٹی کرے گی۔جماعت اسلامی پاکستان کی درخواست کو بھی نمبر الاٹ کیا گیاتھا۔ رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے 12 درخواستوں کو نمبر الاٹ کیا تھا۔ قبل ازیں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے ایک روز قبل لکھے گئے خط کا جواب دیتے ہوئے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی مخالفت کی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں