اسلام آباد(پی این آئی)بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں احتجاجی قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے۔
رات برہان انٹرچینج کے قریب ڈھوک گھر میں گزارنے کے بعد پی ٹی آئی کا قافلہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل قافلے نے گزشتہ روز صوابی سے اسلام آباد کی جانب سفر شروع کیا تھا اور احتجاج میں شامل پی ٹی آئی رہنماؤں اور ورکرز نے رات برہان کے قریب ڈھوک گھر میں موٹر وے پر گزاری تھی، قافلے میں شامل کچھ افراد نے رات گاڑیوں اور کچھ نے سڑک پر گزاری تھی۔
صبح ہوتے ہی پی ٹی آئی کے قافلے نے اسلام آباد کی جانب دوبار سفر کا آغاز کر دیا ہے اور قافلے نے ہزارہ انٹر چینج کراس کر لیا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور احتجاج کی قیادت کر رہے جبکہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی قافلے میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی وزراء، پی ٹی آئی رہنما اور ورکرز کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شامل ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ اٹک سے ہوتا ہوا حسن ابدال پہنچ گیا، بشریٰ بی بی بھی پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلے میں شامل ہیں تاہم سابق خاتون اول الگ گاڑی میں سوار ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلیے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے، بلوچستان اور سندھ کے قافلے خیبرپختونخوا پہنچے اور ایک جگہ جمع ہوئے۔وزیراعلیٰ نے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔علی امین گنڈاپور کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پل، چھچھ انٹرچینج اور غازی بروتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں