600 ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق تہلکہ خیزا نکشاف

صوبہ پنجاب میں تقریباً 600 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا انکشاف ہوا ہے اور صوبائی حکومت نے دریاؤں، ندی، نالوں اور سیلابی گزرگاہوں کے قریب ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو جاری کیے جانے والے عدم اعتراض سرٹیفکیٹس (این او سیز) کی روک تھام کے لیے سخت قوانین متعارف کروانے اور ذمہ داران کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پنجاب میں زمینوں کے امور کی دیکھ بھال کے ذمہ دار محکمہ بورڈ آف ریونیو کے مطابق ’صرف لاہور میں اس طرح کی ہاؤسنگ اسکیموں میں سے 171 اسکیمیں غیر قانونی ہیں۔‘

یہ انکشاف سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید کی زیر صدارت اجلاس کو بریفنگ کے دوران کیا گیا۔ اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری برائے ہاؤسنگ طیب فرید، اسپیشل سیکریٹری بلدیات محمد ارشد، ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی طاہر فاروق اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

اعلیٰ سطح کے اس اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں مجموعی طور پر 3 ہزار 715 ہاؤسنگ سوسائٹیاں ہیں، ان میں سے 3 ہزار 119 منظور شدہ ہیں، لاہور کی 443 ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں سے 171 سوسائٹیز غیر قانونی ہیں جبکہ 135 منظوری کے مرحلے میں ہیں۔

سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید نے کہا کہ دریاؤں، ندی، نالوں اور سیلابی گزرگاہوں کے قرب و جوار میں بنائی جانے والی سوسائٹیوں کو این او سیز جاری نہ کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے محکمہ آبپاشی کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں، ان اقدامات کا مقصد سیلاب اور آفات کے دوران قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنا اور جائیدادوں کا تحفظ کرنا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے منظور کردہ ماسٹر پلان میں کسی قسم کی تبدیلی کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور ڈیولپر، سوسائٹی کے لیے منظوری کے حصول کے بعد 3 سال کے اندر ڈیولپمنٹ کرنے کا پابند ہوگا، بصورت دیگر شہریوں کو دھوکا دہی میں ملوث پائی جانے والی سوسائٹیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں