سیالکوٹ میں زہرہ قتل کیس کے ملزمان کے قریبی رشتے دار بھی گھناؤنے جرم پر افسردہ ہیں، زہرہ کی نند کی ساس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو ان کے کیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے، دونوں ماں بیٹیاں بے رحم تھیں۔
رشتے داروں کا کہنا ہے کہ زہرہ کی ساس صغراں بی بی جادو ٹونے کیا کرتی تھی، اس کیس میں مزید سنسنی خیز انکشافات کا بھی امکان ہے۔
مقتولہ زہرہ کی نند کی ساس کا کہنا ہے کہ صغراں بی بی قبرستان جاکرکوئی عمل بھی کرتی رہی ہے ، ڈسکہ میں مقتولہ زہرہ کے گھر پراس وقت کوئی موجود نہیں ہے۔ڈسکہ کے مذکورہ علاقے میں خوف کی فضا ہے، ہر شخص زہرہ کے وحشیانہ قتل پر دکھی اور افسردہ ہے۔
واضح رہے کہ ڈسکہ میں سسرالیوں کے ہاتھوں قتل زہرہ کی ایک نند، اس کا بیٹا اور دو رشتہ دار زیر حراست ہیں، جبکہ زیر تحویل افراد کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے زہرہ قتل کیس میں پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے مزید چار افراد کو حراست میں لیا ہے، پولیس پہلے بھی چار ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے۔
پولیس کے مطابق زہرہ کی ساس ملزمہ صغراں کی ایک اور بیٹی صبا اور اس کے بیٹے قاسم کو پولیس نے حراست میں لیا ہے، جبکہ دو رشتے دار شبیر راجپوت اور اذان علی کو بھی تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔پولیس نے صغراں بی بی، اس کی بیٹی یاسمین، نواسے عبداللہ اور رشتے دار نوید کو پہلے ہی گرفتار رکھا ہے، جنہوں نے زہرہ کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کر کے نالے میں پھینکنے کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
پاکستان کے شہر سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ میں زہرہ قدیر نامی خاتون کے قتل کا راز افشا ہوا تو پورا علاقہ اس ہولناک واردات سے لرز اٹھا ہے۔تحصیل ڈسکہ میں سسرالی کے ہاتھوں قتل ہونے والی زہرہ قدیر کے کیس کی تفتیش جاری ہے، مقتولہ زہرہ کے خاوند کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ سگی خالہ، اس کی بیٹی، نواسہ اور ایک راشتے دار نے بہو کو قتل کرنے، لاش جلانے اور ٹکڑے کر کے نالے میں بہانے میں کردار ادا کیا ہے۔پولیس نے مقتولہ کی ساس، نند یاسمین، نند کا بیٹا اور لاہور کے رہائشی نوید نامی ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف کر لیا، آلہ قتل اور مقتولہ کے دو موبائل فون پولیس نے تحویل میں لے لیے ہیں۔
پولیس تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ساس نے پہلے بہو کے کردار پر الزامات لگا کر طلاق دلوانے کی کوشش کی اور ناکامی پر بیٹی یاسمین کے ساتھ مل کر قتل کا منصوبہ بنایا۔مقتولہ کے والد نے ڈسکہ کے مقامی تھانے میں زہرہ کے سسرال والوں کے خلاف اس کے اغوا کا پرچہ درج کروایا دیا تھا۔
مقدمے میں کہا گیا کہ دس نومبر کو بیٹی کے فون نمبر پر کالیں کیں مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ سسرال والوں سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ صبح 7 بجے کہیں چلی گئی تھی جبکہ اس کا اڑھائی سالہ بیٹا گھر ہی میں موجود ہے۔درج مقدمہ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اس سے پہلے بھی زہرہ کو سسرال میں مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس لیے انھیں خوف ہے کہ زہرہ کو اس کی ساس، تین نندوں اور ان کے ایک عزیز نےغائب کر دیا ہے۔
ملزمہ صغراں نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ نوید نے لاش کے ٹکڑے کیے اس کام کے لیے اسے آن لائن دس ہزار روپے بھی بھیج دیے تھے، جس سے بازار سے ٹوکہ خریدا گیا تھا، پولیس نے خریداری کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی ہے۔اس کیس میں زارا کی نند یاسمین، نند کا بیٹا اور لاہور کا رہائشی نوید بھی گرفتار ہیں، ملزمان نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں