معاشرے کو تمباکو کے دھویں سے پاک کرنے کے لیے پاکستان سویڈن کے نقش قم پر چلے، این جی او ‘ارادا’ کی تجویز

اسلام آباد (پی این آئی) ارادا پاکستان (دی انیشی ایٹو آن رسک ریڈکشن اینڈ ڈیپنڈیبل آلٹرنیٹیو) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اسموک فری اسٹیٹس حاصل کرنے کے لئے سویڈن کے نقش قدم پر چلے جو کہ سرکاری طور پر دنیا کا پہلا اسموک فری ملک بن گیا ہے۔
حکومت کے جاری کردہ نئے سنسنی خیز انکشاف کے مطابق سرکاری طور پر تمباکو نوشی سے پاک پہلا ملک بن کرسویڈن نے تاریخ رقم کر دی ہےَ

سویڈن نے یہ تاریخی سنگ میل یورپی یونین کے ہدف سے 16 سال قبل ہی طے کر لیا ہے۔ جب کہ زیادہ تر ساتھی ممالک اس سنگ میل سے بڑے مارجن سے پیچھے رہ گئے ہیں۔سویڈن کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کی جانب سے جاری شدہ اعداد و شمار کے مطابق سولہ سال سے بڑے صرف چار اعشاریہ پانچ (۴۔۵) فیصد سویڈش اسموکنگ کرتے ہیں جو کہ دنیا کے مانے ہوئے پانچ فیصد بینچ مارک سے کافی کم ہے۔ پاکستان میں اسموکنگ کی شرح سویڈن کی نسبت چار گنا زیادہ ہے۔

سویڈن کی یہ غیرمعمولی کامیابی اس کی راہ نما سوچ کی عکاس ہے جو اس نے سگریٹ کے محفوظ متبادل کو اپنانے کی صورت میں حاصل کی ہے۔
سموک فری سویڈن کے رہنما ڈاکٹر ڈیلون ہیومین کا کہنا ہے کہ گلوبل پبلک ہیلتھ کے حوالے سے یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور ان ترقی پسند پالیسیوں کا ثبوت ہے جنہوں نے تمباکو کنٹرول کے لئے سویڈن کے نقطہ نظر کی رہنمائی کی۔

۱۹۶۰ کی دہائی کے آغاز میں، آدھے سویڈش مرد سگریٹ نوشی کرتے تھے۔ متبادل نکوٹین مصنوعات جیسا کہ سنس، اورل نکوٹین پاوچزاور ویپس کے استعمال کوقبول کرنے اور اسکی حوصلہ افزائی کر کے سویڈن نے صحت عامہ کی حفاظت کرتے ہوئے تمباکو نوشی سے پاک معاشرے کے لئے ایک واضح راہ ہموار کی ہے۔

یہ بات باقی دنیا کے لئے امید کی کرن اور ایک متاثر کن ثبوت کے طور پر استعمال ہونی چائیے تاکہ زندگیاں بچائی جا سکیں۔۔ڈاکٹر ایننڈرسن ملٹن جوکہ ایک معالج اور میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدر اورسی ای او رہے ہیں کے مطابق سویڈن کی کامیابی کی کلید ممانعت کے بجائے نقصان میں کمی پر اس کی عملی توجہ ہے۔

محفوظ نکوٹین پراڈکٹس کی ایک وسیع رینج، مختلف قسم کی سٹرینتھ اور ٹیسٹس کے ساتھ، قانونی طور پر آن لائن اور اسٹورز دونوں میں دستیاب ہے۔ اس مقصد کے لئے اشتہارات کا سہارا لیا جاتا ہے تاکہ عوام کو نہ صرف آگاہی فراہم کی جا سکے بلکہ نکوٹین متبادل استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی بھی ہو سکے۔
سویڈش حکومت ایک متناسب ایکسائز ٹیکس بھی لاگو کرتی ہے جس سے تمباکو نوشی سے پاک مصنوعات سگریٹ سے زیادہ سستی ہوتی ہیں۔ اس ٹییکس پالیسی نے پبلک ہیلتھ کمپین کے ساتھ مل کرسویڈش صارفین کو صحت مند انتخاب کرنیکے لئے بااختیار بنا دیا ہے اور تمباکو کے نقصانات کوکم کرنے میں ملک میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سویڈش حکومت کی حکمت عملی کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جس یورپی ملک میں تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کا تناسب سے کم ہے اور کینسر کے واقعات دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں اکتالیس فیصد کم ہیں۔

ڈاکٹر ہومین مزید کہتے ہیں کے جب سویڈن اس تاریخی کامیابی کا جشن منا رہا ہے، بہت سی دوسری قومیں اپنے دھوئیں سے پاک مقاصد تک پہنچنے سے کوسوں دورہیں۔ کچھ ممالک سخت پالیسیوں کا نفاذ جاری رکھے ہوئے ہیں جو کہ نکوٹین کے محفوظ متباد ل جس میں اورل نکوٹین اور ای سگریٹ شامل ہیں، کو محدود کرتی ہیں۔

یہ سخت اقدامات تمباکو نوشوں کو ممکنہ طور پر زندگی بچانے والے آلات سے دورکر رہے ہیں اورر تمباکو کے نقصانات کو کم کرنے کی جانب پیش رفت کو روک رہے ہیں۔سویڈن کی قیادت کی پیروی کرنے کے بجائے یہ قومیں مخالف سمت جا رہیں۔ سگریٹ نوشی کا حجم یا تو جمود کا شکار ہے یا پھر اس سے بھی بڑ رہا ہے۔ سویڈن کی کامیابی اس بات کا زندہ ثبوت ہے جب بھی ثبوت شدہ پالیسیوں کی بات ہو گی تو ثابت ہو گا کہ متبادل نکوٹین مصنوعات مثبت تبدیلی کے لئے ایک طاقتور ذریعہ ہیں۔

سگریٹ نوشی سے پاک سویڈن تمام اقوام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمباکو پرقابو پانے کی اپنی حکمت عملی کا نئے سرے سے جائزہ لے اور تمباکو نوشی کے خلاف اپنی لڑائی میں نقصان میں کمی کو اہم ترین نکتے کے طور پر اپنائیں۔سویڈن کی تمباکو نوشی سے پاک حیثیت دنیا بھر کے پالیسی سازوں کے ایک ویک اپ کال ہونی چائیے۔نکوٹین کے متبادل پر ترقی پسند، سائنس کی حمایت یافتہ پالیسیاں صحت عامہ کے اہداف کو قربان کیے بغیر تمباکو نوشی کی تاریخ رقم کرسکتی ہے۔۔ ختم شد

سموک فری سویڈن کے متعلق۔ سگریٹ نوشی سے پاک سویڈن ایک مہم ہے جودوسرے ممالک کو سویڈش ماڈل کی پیروی کرنے کی ترغیبب دیتی ہے،جب بات تمباکو نوشی کے نقصان کو کم کرنے کی ہو۔ سویڈن کی دھواں سے پاک کامیابی کو متبادل مصنوعات کے بارے مین سویڈن کے کھلے رویے سے منصوب کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں