ملک کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ارکان کے سخت سوالات پر انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی غصے میں آگئے اور اس دوران تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین راجا خرم نواز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو¿س میں ہوا، کمیٹی نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی کا ڈیٹا طلب کیا، آئی جی پولیس اسلام آباد نے کارکردگی رپورٹ پیش کی۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن قادر پٹیل نے پوچھا سزا دلوانے کے اعداد و شمار کیا ہیں؟ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا ڈاکووں کو 2 چار ماہ سے زیادہ سزا نہیں ہوتی۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا پولیس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ہونے والی یلغار اور حملوں کو روکنے میں لگی رہی، اس پر چیئرمین کمیٹی نے یلغار کا لفظ کہنے سے روکا تو آئی جی غصے میں آگئے اور کہا کیا وہ سوالوں کے جواب نہ دیں؟
الجھنے پر چیئرمین کمیٹی بولے یونیفارم نہ پہنا ہوتا تو اجلاس سے اٹھا کر باہر بھیج دیتا لیکن وردی پر لگے جھنڈے کی عزت کی پروا ہے۔
راجا خرم نواز نے کہا کہ لڑائی کیوں کر رہے ہیں؟ اس وقت تھانوں میں جانے سے ڈر لگتا ہے، آئی جی نے کہا کیا اس بیان کوآبزرویشن سمجھا جائے؟ چیئرمین کمیٹی نے جواب دیا بالکل سمجھا جائے، یہ رویہ شرم کی بات ہے، سچ یہ ہے کہ اسلام آباد میں جرائم کے کئی واقعات کی ایف آئی آر تک نہیں ہوتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں