اسلام آباد(پی این آئی )احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں گواہوں پر جرح مکمل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش کرنے یا ریفرنس میں اب تک ریکارڈ کی گئی شہادتوں کے بارے میں کچھ کہنے، کوئی دستاویز یا ثبوت پیش کرنے کیلئے 79 سوالات پر مشتمل سوال نامہ دے دیا گیا۔
14 صفحات پر مشتمل سوال نامہ سامنے آگیا جس میں بانی پی ٹی آئی سے فرحت شہزادی، شہزاد اکبر، ذلفی بخاری سمیت القادر یونیورسٹی کی اراضی اور برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈ کی رقوم کی منتقلی سے متعلق مختلف سوالات پوچھے گئے ہیں۔عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو فراہم کیے گئے 14 صفحات پر مشتمل سوال نامے میں پوچھا گیا ہے کیا آپ نے عدالت میں اپنے خلاف استغاثہ کے ثبوت کو سنا اور سمجھا ہے؟
کیا بطور وزیراعظم شریک ملزم سے458 کنال زمین غیرقانونی مالی فائدے کےلیے حاصل کی؟ آپ نے مالی فائدے کے بدلے شریک ملزمان کو فائدہ دیا؟ شہزاد اکبر اور آپ کی ملی بھگت سے 2 دسمبر 2019 کو ایک نوٹ کابینہ میں پیش کیا گیا، نوٹ میں غلط بیانی کی گئی کہ برطانیہ میں منجمد فنڈز ریاست پاکستان کو سرنڈر کیے جائیں گے؟
سوال نامے میں پوچھا گیا ہے کہ غلط بیانی کی گئی سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ ریاست پاکستان کے فائدے کےلیے چلایا جارہا ہے؟ آپ نے نوٹ کو بغیر پیشگی سرکولیشن کے اضافی ایجنڈے کے طور پر پیش کرنے کا کہا؟بطور وزیراعظم آپ نے بے ایمانی سے رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کی؟ مرزا شہزاد اکبر پہلے ہی خفیہ دستاویز دستخط کرکے 6 نومبر 2019 کوبرطانیہ کی این سی اے کو جمع کراچکے تھے؟
دستاویز شریک ملزم ضیاء المصطفیٰ نسیم کی جانب سے بطور گواہ دستخط کی گئی تھی؟فنڈز 3 دسمبر 2019 کی میٹنگ سے پہلےشریک ملزم کی ادا کی گئی زمین کی قیمت کےطور پرٹرانسفرہوچکے تھے؟ مذکورہ نوٹ کو تین دسمبر 2019 کے کابینہ اجلاس میں ان کیمرا بریفنگ میں پیش کیا گیا؟ نوٹ کے پیراگراف10 کی منظوری اور بغیر بحث کےدستاویز کوسیل کرنے پر اصرار کیا گیا؟ جب کہ آپ کے دباؤ پر اس اضافی ایجنڈے کو بغیر غور و فکر منظور کیا گیا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں