علامہ اقبال کی علامتی قبرکس ملک میں بنائی گئی ہے؟جانیں

پاکستان کے کم ہی افراد جانتے ہیں شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی ایک علامتی قبر بھی موجود ہے جو کسی دوسرے ملک میں بنائی گئی ہے۔

مفکرِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی قبر ترکیہ کے شہر قونیا میں حضرت جلال الدین رومی کے مزار کے احاطے میں بھی موجود ہے،شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ پاکستان کے شہر لاہور میں بادشاہی مسجد کے پہلو میں واقع ہے جہاں انہیں 1938 میں سپرد خاک کیا گیا لیکن اس بات کی تاریخی شہادتیں موجود ہیں کہ علامہ اقبال کی خواہش تھی کہ انہیں حضرت مولانا جلال الدین رومی کے قریب دفن کیا جائے جنہیں وہ اپنا روحانی مرشد مانتے تھے۔

علامہ اقبال کی مولانا رومی سے گہری روحانی وابستگی تھی جو ان کی شاعری اور فلسفے میں جھلکتی ہے، علامہ اقبال کی اسی خواہش کے پیش نظر برادر اسلامی ملک ترکی نے اپنے شہر قونیا میں حضرت جلال الدین رومی کے مزار کے پہلو میں ان کی علامتی قبر بنا رکھی ہے۔

علامہ اقبال نے مولانا رومی کو اپنا روحانی استاد قرار دیا اور انہی سے متاثر ہو کر مشرقی فکر میں ایک نیا ولولہ پیدا کیا،ان کی مشہور کتاب “اسرار خودی” اور “رموز بیخودی” میں رومی کی تعلیمات کا عکس واضح طور پر نظر آتا ہے،علامہ اقبال نے مولانا رومی کو “پیر رومی” اور خود کو “مرید ہندی” کہا اور ان کی سوچ میں اسی تاثیر کی بدولت “خودی” کا تصور پروان چڑھا۔

قونیا میں موجود مولانا رومی کے مزار کے احاطے میں پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک سے آنے والے عقیدت مند علامہ اقبال کی یاد میں فاتحہ خوانی اور دعا کرتے ہیں، مولانا رومی کے افکار اور علامہ اقبال کے پیغام نے دونوں کے پیروکاروں کو قونیامیں ان کے مزار پر جمع ہونے کا موقع فراہم کیا ہے جہاں لوگ ان دونوں عظیم ہستیوں کے نظریات سے روحانی سکون اور رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

اس طرح یہ حقیقت میں علامہ اقبال کی فکری وراثت اور ان کے حضرت رومی سے قلبی تعلق کی علامت ہے کہ قونیا میں ان کی یاد آج بھی زندہ ہے۔

علامتی قبر کے خدمت گار نے بتایاکہ 1965 میں ترکیہ حکومت نے علامہ اقبال کی جلال الدین رومی سے محبت کو دیکھتے ہوئے ان کی یاد میں علامتی قبر بنائی۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے علامتی قبر کے ساتھ دیگر قبروں میں مولانا جلال الدین سے محبت کرنے والی اہم شخصیات دفن ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں