اسلام آباد (پی این آئی ) مولانا فضل الرحمان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کو سول مارشل لاء قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حکومت کی حالیہ قانون سازی پر ردعمل دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے کہا ہے کہ ایک بار پھر دفاعی ادارے کو وہ اختیارات دیے جا رہے ہیں جس کا پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے کوئی تعلق نہیں، پہلے نیب سے شکایت تھی اب دفاعی ادارے کو اختیار دے دینا کہ شک کی بنیاد پر 90 دن تحویل میں رکھ سکتے ہیں، سول مارشل لا کے مترادف ہو گا، یہ جمہوریت کے چہرے پر دھبہ ہو گا، جمہوریت اور ووٹ کو عزت دینے کے علمبردار اپنے ہاتھوں سے جمہوریت کے چہرے پر کالک مل رہے ہیں۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن انتظامی معاملات ہیں۔ ذاتی طور پر میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔ حکومت کو پریشرائز کرنا کہ یہ قانون سازی کریں اور حالات کا سہارا لے کر اپنے اختیارات میں اضافہ کرنا ظلم ہے۔دوسری جانب نائب امیر جماعت اسلامی مجلس قائم سیاسی ترقی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے قومی اسمبلی میں ہنگامی اور عدالت عظمی ٰ کے عمل کو روکنے کے لیے قانون سازی کے عمل کو 26 آئینی ترمیم کے لیے بد نیتی آئین کے متصادم اور عدلیہ کو زیر کرنے کے عمل کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آئینی ترمیم بل لائے جانے پر اپوزیشن جماعتوں سے کہا تھا کہ کہ بد نیتی پر مبنی آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کیا جائے اور اس معاملہ میں مذاکرات کا حصہ نہ بنا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں