پاکستان میں آن لائن فراڈ عروج پر ، یومیہ چار سو سے زائد فراڈ ہونے لگے۔ ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے پاکستان میں چھ سو ارب کا آن لائن فراڈ کا پتہ لگایا ہے۔
حکام کے مطابق آن لائن فراڈ اس سے کہیں زیادہ ہو رہا ہے لیکن زیادہ تر متاثر ہ افراد رپورٹ کر رہے ہیں نہ ہی کوئی سماجی اور معاشرتی مسائل کی وجہ سے ریکارڈ پر آنے کو تیار ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اعداد و شمار، فراڈ کے شکارافراد، وکلا، ماہرین، بینکار، ڈیجٹل میڈیا ماہرین اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کی رائے سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے چھ سال میں ایف آئی اے کو مجموعی طور پر ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔
فراڈ کیسز بہت زیادہ ، لوگوں کی اکثریت رپورٹ کرنے کو تیار نہیں ، حکام
ایک طرف لاکھوں کی تعداد میں شکایات موصول ہو رہی ہیں تو دوسری جانب سائبر کرائم سے نمٹنے والے حکام کی نفری چند سو افراد پر مشتمل ہے۔ ایف آئی اے کو اس وقت ستائیس فیصد سٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔ہم انویسٹی گیٹس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ آن لائن فراڈ کا شکارافراد مجموعی طور چھ سو ارب روپے کا نقصان اٹھا چکے ہیں،پ چھلے ڈھائی سال میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں اور ڈھائی ہزار سے زائد کیس عدالتوں میں جا چکے ہیں۔
بائیس ہزار سے زائد فراڈ کے کیسوں میں ملوث تین ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، 2018 سے اب تک مجموعی طور پر پانچ ہزار سے زائد کیس پیکا قانون کے تحت عدالتوں میں جا چکے ہیں لیکن ملزموں کو عدالتوں سے ملنے والی سزا کا تناسب تیس فیصد سے کم ہے۔
فراڈ میں ملوث تین ہزار سے زائد ملزمان گرفتار ، عدالتوں سے سزا کا تناسب 30 فیصد کم
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2018 سے 2019 تک شکایات کا تناسب بہت زیادہ نہیں تھا لیکن 2020 سے شکایات کی تعداد لاکھوں میں چلی گئی۔ رواں سال جولائی تک پچاسی ہزار چھ سو سے زائد شکایات، 2023 میں ایک لاکھ چونتیس ہزار 710، 2022 میں ایک لاکھ چھتیس ہزار 24، 2021 میں سائبر کرائم ونگ کو مجموعی طور پر ایک لاکھ دو ہزار72 ، 2020 میں 94764 ، 2019 میں 48301 جبکہ 2018 میں سائبر ونگ 16122 شکایات ملیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں